07 جنوری ، 2013
اسلام آباد … عدلیہ مخالف بیان پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی، آئندہ ججوں سے متعلق ریمارکس میں احتیاط برتوں گا، الطاف حسین کی یقین دہانی پر سپریم کورٹ نے معافی قبول کر لی، توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔ عدلیہ مخالف بیان دینے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت از خود کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے الطاف حسین کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ عدالت میں جمع کرایا۔ معافی نامے میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ججوں سے متعلق متنازع ریمارکس واپس لیتا ہوں، ساری زندگی عدالتوں کے احترام میں گزاری، آئندہ ججوں سے متعلق ریمارکس میں احتیاط برتوں گا۔ سپریم کورٹ نے الطاف حسین کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔ سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما وٴں فاروق ستار نے عدلیہ مخالف بیان اور روٴف صدیقی نے عدالت کو متنازع زبان میں لکھے گئے خط پر غیر مشروط معافی طلب کی۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر فاروق ستار سے استفسار کیا کہ آپ نے بیان دیا تھا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، کیا آپ بتائیں گے کہ چور کون کوتوال کون ہے؟۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ فاروق ستار دھیمے لہجے میں بات کرنے والے شخص ہیں، ان کی جانب سے ایسا بیان مایوس کن ہے۔ چیف جسٹس نے روٴف صدیقی سے استفسار کیا کہ آپ نے خط میں کیا زبان استعمال کی ہے، کیا آپ الطاف حسین سے بڑے لیڈر ہیں، آپ بہت اسمارٹ ہوں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ عدالتوں کو بدنام کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سیاسی رہنماوٴں کا احترام کرتی ہے اس لئے دونوں رہ نماوٴں کی معافی قبول کی جاتی ہے۔