پاکستان

مس یونیورس مقابلےکیلئے پاکستان کا نام کون استعمال کر رہاہے؟ وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

نگران وزیراعظم  انوار الحق کاکڑ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے  رپورٹ مانگی ہےکہ کون سی کمپنی پاکستان کا نام 'مس یونیورس' کے مقابلے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضٰی سولنگی نےکہا ہےکہ حکومت پاکستان نے کسی کو مس یونیورس مقابلہ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے نامزد نہیں کیا۔

ایک بیان میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مس یونیورس کے مقابلہ حسن کے لیے حکومت نے کسی پاکستانی خاتون کو نامزد نہیں کیا۔

اس سے قبل مقابلہ حسن 'مس یونیورس' میں پانچ پاکستانیوں کی شرکت کی خبریں سامنے  آنے  پر سینیئر صحافی انصار عباسی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سوال اٹھایا تھا کہ ان خواتین کو پاکستان کی نمائندگی کی اجازت کس نے دی؟

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے فارن آفس کو ہدایت کی کہ وہ دبئی حکام سے رابطہ کریں کہ کوئی پرائیویٹ کمپنی مقابلہ حسن کے لیے پاکستان کا نام کیسے استعمال کرسکتی ہے۔

 اس سے پہلے وزیراعظم نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے بھی رپورٹ مانگی تھی کہ کون سی کمپنی پاکستان کا نام اس معاملے میں استعمال کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس بیورو نے وزیراعظم کو رپورٹ دی کہ فلپائن کا شہری جو دبئی میں مقیم ہے اس کی کمپنی نے مقابلہ حسن کے لیے پاکستان کی خواتین سے درخواستیں مانگیں تھیں۔ 

دوسری جانب کراچی کی ایریکا رابن پہلی مس یونیورس پاکستان بن گئی ہیں۔

لاہور کی حرا انعام، راولپنڈی کی جیسیکا ولسن، پنسلوانیا سے امریکی نژاد پاکستانی ملیکہ علوی اور پنجاب کی سبرینا وسیم بھی مقابلے میں شامل تھیں۔

ایریکا رابن رواں سال نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے عالمی مس یونیورس مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔

مزید خبریں :