15 ستمبر ، 2023
میٹا کی جانب سے حال ہی میں واٹس ایپ چینلز کو 150 ممالک میں متعارف کرایا گیا جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ میسجنگ پلیٹ فارم میں فیس بک کی طرح اشتہارات دکھانے کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
فنانشنل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آمدنی میں اضافے کے لیے میسجنگ پلیٹ فارم میں اشتہارات کو شامل کرنے کے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
مگر واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھکارٹ نے اس کی تردید کی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں ول کیتھکارٹ نے کہا کہ یہ اسٹوری درست نہیں، ہم ایسا نہیں کر رہے۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ میٹا کے اندر واٹس ایپ چیٹس لسٹ میں اشتہارات دکھانے پر بحث کی جا رہی ہے، مگر اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ میٹا کی جانب سے ایپ کے اشتہارات سے پاک ورژن تک رسائی ممبرشپ فیس سے مشروط کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کے اندر متعدد حلقے واٹس ایپ میں اشتہارات کو شامل کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
فنانشنل ٹائمز کو دیے گئے واٹس ایپ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم اپنی کمپنی کے اندر ہر فرد کی بات چیت کے ذمہ دار نہیں، مگر ہماری جانب سے اشتہارات دکھانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
خیال رہے کہ میٹا نے 2014 میں واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔
اس کے بعد سے متعدد بار میسجنگ ایپ میں اشتہارات کو شامل کرنے کی قیاس آرائیاں سامنے آتی رہی ہیں۔