Time 18 ستمبر ، 2023
پاکستان

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے بطور جج کونسے اہم فیصلے دیے؟

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے نڈر جیورسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میموگیٹ کمیشن، سانحہ کوئٹہ انکوائری کمیشن، آرٹیکل 184 تھری کی تجدید، فیض آباد دھرنا کیس سمیت کئی اہم فیصلے دیے جبکہ انہوں نے 21 ویں آئینی ترمیم کیس میں اقلیتی رائے میں فوجی عدالتوں کی بھی مخالفت کی تھی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنانے کے ٹھیک 3 ماہ بعد مئی 2019 میں اثاثوں کی مس ڈیکلیئریشن کے الزام میں ان کے خلاف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت عظمیٰ کے حاضر سروس جج کے ریفرنس کی سماعت کھلی عدالت میں 13 ماہ تک چلتی رہی۔

ریفرنس کے خلاف قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر 40 سے زائد سماعتیں ہوئیں، اس دوران ایک اٹارنی جنرل نے ججز سے متعلق بیان پر نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ بیرسٹر فروغ نسیم بھی کیس میں صدر کی نمائندگی کرنے کیلئے وزیر قانون کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فل کورٹ میں اپنے دفاع کیلئے خود پیش ہوئے، سپریم کورٹ نے 19 جون 2020 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے میں بینچ کے7 ارکان نے یہ حکم بھی دیا کہ ایف بی آر آئندہ دو ماہ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے پراپرٹی اور ٹیکس معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے اگر کوئی چیز سامنے آئی تو کارروائی کی جا سکتی ہے تاہم نظر ثانی کیس میں ایف بی آر کو کارروائی سے روک دیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2021 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق ازخود نوٹس لیا تو اس وقت کے چیف جسٹس گلزار احمد نے انہیں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی حکومت کے خلاف مقدمات سننے سے روک دیا۔

اس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سینیئر جج ہونے کے باوجود کسی آئینی مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت میں حلف اٹھا لیا ہے۔

ایوان صدر اسلام آباد منعقدہ حلف برداری تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججوں سمیت نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، چاروں صوبائی گورنرز، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت وفاقی وزرا اور وکلا بھی شریک ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے عہدہ حلف اٹھانے کے بعد سماعت کیلئے پہلا بینچ بھی تشکیل دے دیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ کئی ماہ سے یہ مؤقف اختیار کر رکھا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوتا وہ کسی بھی بینچ کا حصہ نہیں بنیں گے اور انہوں نے اس بات کا اظہار ملٹری کورٹ سے متعلق کیس کے بینچ سے علیحدہ ہوتے وقت بھی کیا تھا۔

اب انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سماعت کیلئے پہلا بینچ تشکیل دیکرکیس سماعت کیلئے مقرر کردیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کا 15 رکنی فل کورٹ کرے گا جبکہ کیس کی سماعت آج ہو گی۔

مزید خبریں :