بظاہر عام نظر آنے والی وہ تصویر جس نے دنیا کو ہمیشہ کیلئے بدل دیا

اسے دنیا کی 100 با اثر ترین تصاویر میں سے ایک مانا جاتا ہے / فوٹو بشکریہ ٹائم
اسے دنیا کی 100 با اثر ترین تصاویر میں سے ایک مانا جاتا ہے / فوٹو بشکریہ ٹائم 

کئی بار بیزاری ایک طاقتور جذبے کا کام کرتی ہے اور کسی فرد کے لیے دنیا کو بدل دینا ممکن ہو جاتا ہے۔

ایسا ہی کچھ 1997 میں فلپ کان نامی شخص نے کیا، اوپر موجود تصویر اس کا اظہار کرتی ہے۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس تصویر نے دنیا کو کیسے تبدیل کیا؟

اس وقت سافٹ وئیر ماہر فلپ کان نارتھ کیرولائنا کے ایک اسپتال میں موجود تھے کیونکہ ان کی بیوی بچے کو جنم دینے والی تھی۔

اسپتال میں انہیں کافی انتظار کرنا پڑا تھا جس دوران وہ بیزار ہوکر ایسی ٹیکنالوجیز کے بارے میں سوچتے رہے جس سے نومولود بچے کی تصاویر کو فوری طور پر دوستوں اور رشتے داروں کو شیئر کر سکیں۔

اور انہوں نے جو حل نکالا اس نے ٹیکنالوجی کی دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔

وہ کافی عرصے سے تصاویر کے لیے ویب سرور پر کام کر رہے تھے جسے پکچر میل کا نام دیا گیا تھا۔

تو فلپ کان نے ایک ڈیجیٹل کیمرا کو اپنے فلپ ٹاپ موبائل فون سے منسلک کیا اور چند لائنوں کا ایک کوڈ اپنے لیپ ٹاپ پر تیار کرکے فون کا حصہ بنا دیا، تاکہ تصاویر کو رئیل ٹائم میں پکچر میل کے ذریعے شیئر کر سکیں۔

اس طرح وہ اپنی بیٹی کے اولین لمحات کی تصاویر لینے اور فوراً 2 ہزار سے زائد افراد کو بھیجنے میں کامیاب رہے۔

اس طرح یہ دنیا میں موبائل فون سے کھینچی گئی پہلی تصویر بن گئی۔

انہوں نے بعد میں اپنی اس ایڈ ہاک ڈیوائس کو بہتر بنایا جبکہ 2000 میں ایک کمپنی نے فلپ کان کی ٹیکنالوجی استعمال کرکے جاپان میں دنیا کا پہلا ایسا موبائل فون متعارف کرایا جس میں کیمرا نصب تھا۔

اس کے بعد چند برس بعد ایسے فونز دنیا بھر میں پھیل گئے۔

اب روزانہ اسمارٹ فونز سے کروڑوں تصاویر دنیا بھر میں شیئر کی جاتی ہیں جن میں بچوں کی تصاویر کا حصہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔

فلپ کان کی اس تصویر کو 2016 میں ٹائم میگزین نے دنیا کی 100 با اثر ترین تصاویر کی فہرست کا حصہ بھی بنایا تھا۔

مزید خبریں :