24 ستمبر ، 2023
ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے ایک چاند یوروپا میں زندگی کے لیے انتہائی ضروری جز کاربن موجود ہے۔
یہ انکشاف سائنسدانوں نے کرتے ہوئے بتایا کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے مشتری کے اس چاند کی سطح پر موجود برف پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا عندیہ ملا ہے۔
ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یوروپا کی برف کی سطح سے 10 میل نیچے چھپا نمکین سمندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کی ممکنہ وجہ ہے۔
اگرچہ نتائج سے اس سوال کا جواب تو نہیں ملا کہ وہاں کسی قسم کی زندگی موجود ہے یا نہیں، مگر اس دریافت سے اس خیال کو تقویت ملی کہ یوروپا زمین سے باہر زندگی کی تلاش کے لیے اہم ترین مقام ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے اور ہم اس پر بہت زیادہ پرجوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی نہیں جانتے کہ یوروپا کے سمندر میں زندگی موجود ہے یا نہیں، مگر ہماری دریافت سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ وہاں زندگی موجود ہوسکتی ہے۔
2 ہزار میل چوڑا یوروپا زمین کے چاند سے کچھ چھوٹا ہے جبکہ وہاں سطح پر درجہ حرارت منفی 140 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتا ہے اور مشتری سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن شعاعیں وہاں ٹکراتی رہتی ہیں۔
مگر اس چاند کا سمندر سطح سے کئی میل گہرائی میں موجود ہے اور وہی اسے زندگی کی تلاش کے لیے اہم مقام بناتا ہے اور وہاں زندگی کے لیے درکار اہم اجزا جیسے کاربن کی موجودگی کا عندیہ ملا ہے۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں یوروپا کی سطح پر موجود برف میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی ثابت ہوئی تھی مگر یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ یہ گیس سمندر سے وہاں پہنچی یا وہاں ٹکرانے والے شہاب ثاقب کا نتیجہ ہے۔
اس نئی تحقیق کے لیے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے نیئر انفرا ریڈ کیمرا کو استعمال کرکے یوروپا کی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کا نقشہ تیار کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ یوروپا کا Tara Regio نامہ خطہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اہم ترین مرکز ہے، جہاں دراڑیں اور ڈھلوانیں موجود ہیں۔
محققین نے بتایا کہ یوروپا کے نمک سے بھرپور خطوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ گیس سطح سے نیچے موجود سمندر سے وہاں پہنچ رہی ہے اور اس کا کوئی باہری ذریعہ جیسے شہاب ثاقب ٹکرانا نہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے 6 عناصر کو زمین میں زندگی کا باعث قرار دیا جاتا ہے جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، ہائیڈروجن، آکسیجن، نائٹروجن، فاسفورس اور سلفر شامل ہیں۔
یوروپا میں اب تک کاربن، ہائیڈروجن، آکسیجن اور سلفر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔