27 ستمبر ، 2023
بلوچستان میں سیلاب متاثرین کمسن بیٹیاں بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
گزشتہ سال بلوچستان کے کئی علاقوں میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی،لوگوں کے گھر جانے کے علاوہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے شدید متاثر ہونے سے غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
مون سون بارشوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب سے بلوچستان کا نصیر آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا ،سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے یہاں غربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے کئی غریب افراد اپنا مال و اسباب بیچنے پر مجبور ہوئے تو کئی نے علاقے کے امیر افراد سے قرض لیا، قرضوں کے ٹریپ میں آنے کے بعد جب غریب لوگوں کیلئے قرضہ کی ادائیگی ممکن نہ رہی تو بعض علاقوں میں قرض کے بدلے میں کمسن لڑکیاں بڑی عمر کے افراد کو شادی کیلئے فروخت کرنے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب علاقے میں آزاد ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بعض افراد اپنے معاشی حالات کی وجہ سے باہمی رضامندی سے اپنی بچیوں کی شادی بڑی عمر کے افراد سے کر دیتے ہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بچیاں بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہوتی ہِیں جس کےبعد ان کی شادی کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک مزدور بیوی کے آپریشن اور دواؤں کے خرچے کی وجہ سے سود خور کے قرض کے بوجھ تلے دب گیا ، قرض واپس نہ کرسکا تو 10 سال کی بیٹی کو 40 سال کے شخص کے ہاتھوں بیچ دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک اور شخص نے 11سال کی بچی کو 60 سال کے شخص کو فروخت کردیا۔
پی ڈی ایم اے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ سیلاب کے بعد کم عمر بچیوں کو بیچ کر شادیاں کرنے کے واقعات 13 فیصد بڑھ گئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی حکام ان واقعات کی روک تھام میں کیوں ناکام ہیں؟
تاہم اس حوالے سے جب جیو نیوز نے کمشنر نصیر آباد طارق قمر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کے علم میں ایسا کوئی واقعہ نہیں، نہ ایسا کوئی واقعہ رپورٹ ہوا ہے، البتہ وہ ان واقعات کے حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں ۔