09 اکتوبر ، 2023
دفتر میں طویل دن گزارنے کے بعد لگتا ہے کہ جسم توانائی سے محروم ہوچکا ہے اور دل کرتا ہے کہ گھر جاکر لیٹ جائیں۔
مگر پورا دن بیٹھنے کے باوجود تھکاوٹ کیوں محسوس ہوتی ہے جیسے دن بھر مشقت کرتے رہے ہیں؟
تو اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ اس کے مختلف عناصر کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
اگست 2022 میں فرانس کی Pitie-Salpetriere کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن بھر میں ذہنی توجہ کسی کام پر مرکوز رکھنے سے دماغ میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو ہمیں جسمانی تھکاوٹ کا شکار کر دیتی ہیں۔
درحقیقت ذہنی کام جتنا زیادہ سخت ہوگا، تھکاوٹ کا احساس اتنا زیادہ ہوگا۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ زیادہ دماغی محنت کے نتیجے میں دن کے اختتام پر لوگوں کے لیے کام کرنا مشکل ہوسکتا ہے اور اس مسئلے سے بچانے کے لیے انہیں کچھ وقت کے لیے آرام کا موقع دینا بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
درحقیقت طبی سائنس نے متعدد بار ثابت کیا ہے کہ ذہنی تھکاوٹ کے جسم پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دماغ ہمارے جسم کے لیے کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتے ہوئے خون کی گردش، نظام تنفس اور اعصابی نظام کو ریگولیٹ کرتا ہے، جس کے لیے اسے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
مگر صرف یہی تھکاوٹ کا باعث نہیں بلکہ کام کا تناؤ بھی تھکاوٹ کا احساس بڑھاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق انسانی جسم تناؤ پر ایک طرح ہی ردعمل ظاہر کرتا ہے جس کے دوران دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے جبکہ دماغ زیادہ توانائی خرچ کرنے لگتا ہے جس کا نتیجہ تھکاوٹ کی شکل میں نکلتا ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق کئی بار ڈپریشن یا انزائٹی بھی اس تھکاوٹ کے پیچھے چھپی وجہ ہوتی ہے۔
اسی طرح جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے بھی تھکاوٹ کا امکان بڑھتا ہے۔
دن بھر بیٹھ کر کام کرنے والے افراد عموماً پانی پینا بھول جاتے ہیں اور بہت کم پانی پیتے ہیں اور پانی ہمارے جسم کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق جب ہم اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو خون کا بہاؤ سست ہو جاتا ہے اور اس کے باعث بھی سستی اور تھکاوٹ کا احساس ہو سکتا ہے۔
ایک اور بڑی وجہ بیٹھنے کا انداز ہوتا ہے، اگر آپ کمر آگے جھکا کر بیٹھے ہیں تو ریڑھ کی ہڈی، گردن اور کمر پر دباؤ بڑھتا ہے جس کے باعث تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔