09 اکتوبر ، 2023
ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس کے دوران لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین نہیں بناتا یا انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ ، موٹاپا اور 45 سال یا اس سے زائد عمر کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر قرار دیا جاتا ہے، مگر موجودہ عہد میں جوان افراد میں بھی یہ بیماری تیزی سے عام ہو رہی ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ طرز زندگی کی چند عادات کو اپنا کر آپ ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔
سالم اناج، پھلوں، سبزیوں، پروٹین اور صحت کے لیے مفید چکنائی پر مشتمل غذا کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
میٹھے مشروبات، الٹرا پراسیس غذاؤں اور زیادہ چکنائی والی غذاؤں سے گریز کرنے سے بھی ذیابیطس سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے جسمانی وزن کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیاں جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
متوازن غذا کا استعمال ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے مگر ضرورت سے زیادہ کھانے سے گریز کرنا بھی ضروری ہے۔
زیادہ کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دائمی تناؤ سے صحت کے لیے نقصان دہ عادات کو اپنانے اور انسولین کی مزاحمت کا امکان بڑھتا ہے۔
یوگا، مراقبے یا گہری سانسیں لینے جیسے طریقوں سے تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے ذیابیطس کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
نیند کی کمی ان ہارمونز کو متاثر کرتی ہے جو کھانے کی خواہش اور بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر رات کم از کم 7 گھنٹے کی اچھی نیند کو یقینی بنانا ضروری ہے جس سے صحت بہتر ہوتی ہے اور ذیابیطس کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
ضرورت سے زیادہ وقت ٹی وی، کمپیوٹر یا اسمارٹ فون اسکرین کے سامنے گزارنا بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اسکرین کے سامنے وقت گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک فرد بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتا ہے اور یہ عادت ذیابیطس سمیت متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
مناسب مقدار میں پانی پینا جسمانی افعال کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔
یہ عادت بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے جس سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی کی عادت ذیابیطس سمیت متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس سے گریز کرنا ضروری ہے تاکہ ذیابیطس سمیت دیگر جان لیوا امراض سے بچ سکیں۔
35 سال کی عمر کے بعد بلڈ شوگر ٹیسٹ کرانے کو عادت بنالینا چاہیے۔
اس طرح انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس سے قبل کے مرحلے کی جلد تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔
اس تشخیص سے ہائی بلڈ شوگر کو ذیابیطس کی شکل اختیار کرنے سے روکنا ممکن ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔