12 اکتوبر ، 2023
عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر ہمارے چہرے کی جِلد پر نمایاں ہوتے ہیں۔
مگر کرائے کے گھر پر رہنا بڑھاپے کی جانب سفر تیز کر سکتا ہے۔
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
جرنل آف Epidemiology میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کرائے کے گھر میں رہنے والوں کی حیاتیاتی عمر میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، درحقیقت یہ اضافہ بیروزگار رہنے کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
ویسے تو ہر فرد کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش (کرانیکل ایج) سے کیا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر (بائیولوجیکل ایج) بھی ہوتی ہے جو جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔
جینز، طرز زندگی اور دیگر عناصر اس حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ عمر جتنی زیادہ ہوگی مختلف امراض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔
اسی سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ ہم کتنی تیز رفتاری سے بڑھاپے کے شکار ہو رہے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں برطانیہ کے گھرانوں پر ہونے والے تحقیقی کام اور سروے رپورٹس کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن میں یہ دیکھا گیا تھا کہ کرائے کے گھروں میں رہنے سے لوگوں کو کس قسم کے تناؤ اور دیگر اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کے بعد ان گھرانوں کے طبی ریکارڈ کا بھی تجزیہ کیا گیا اور ان کے خون کے نمونوں میں حیاتیاتی عمر کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کرائے کے گھر میں رہنے والے افراد کی حیاتیاتی عمر بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔
درحقیقت گھر کے مالک افراد کے مقابلے میں کرائے پر رہنے والوں کی حیاتیاتی عمر دوگنا تیزی سے بڑھتی ہے۔
تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کے عادی ایسے افراد جو اس لت سے پیچھا چھڑا لیتے ہیں، کے مقابلے میں کرائے کے گھر میں رہنے والے فرد کی حیاتیاتی عمر میں اضافے کی رفتار لگ بھگ 50 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
یہ مسئلہ ایسے افراد میں زیادہ نمایاں ہوتا ہے جن کے لیے کرایہ ادا کرنا مشکل ہوتا ہے یا وہ ایسے مقامات پر رہ رہے ہوتے ہیں جہاں ماحولیاتی اور معاشرتی مسائل عام ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اپنا گھر نہ ہونا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، مگر جب کوئی فرد اپنا گھر خرید لیتا ہے تو حیاتیاتی عمر میں اضافے کو ریورس کیا جا سکتا ہے یا ان کے گھروں کی حالت بہتر بنانے سے بھی یہ اثر کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔