کیا اکثر آنکھ پھڑکنے پر ہمیں پریشان ہونا چاہیے؟

اس کی وجہ کیا ہوتی ہے اور بچنا کیسے ممکن ہے / فوٹو بشکریہ واشنگٹن پوسٹ
اس کی وجہ کیا ہوتی ہے اور بچنا کیسے ممکن ہے / فوٹو بشکریہ واشنگٹن پوسٹ

کیا اکثر آنکھوں کے پھڑکنے پر ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت ہوتی ہے یا یہ کس حد تک برا ہوتا ہے؟

ویسے تو اس حوالے سے متعدد خیالات موجود ہیں جیسے کہا جاتا ہے کہ یہ کچھ اچھا یا برا ہونے کی نشانی ہے، مگر ان خیالات سے قطع نظر طبی سائنس کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟

یعنی اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو کیا یہ کسی بیماری کے خطرے کی نشانی تو نہیں؟

تو اچھی خبر یہ ہے کہ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے تو اس حوالے سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے Addenbrooke ہاسٹل کے ڈاکٹر Cornelius Rene کے مطابق متعدد وجوہات کے باعث آپ کی پلکیں مسلسل جھپکنے یا پھڑکنے لگتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی عام ترین وجہ کو طبی زبان میں blepharospasm یا بی ای بی کہا جاتا ہے، جو پلکوں کے پٹھوں کے بے قابو سکڑنے یا اینٹھن کا نتیجہ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر اس کا تجربہ بغیر کسی بیماری کے ہوتا ہے اور اگر ایک آنکھ پھڑک رہی ہے تو اسے myokymia کہا جاتا ہے، جو بہت معمولی عارضہ ہوتا ہے جو خود ہی ٹھیک بھی ہو جاتا ہے۔

کچھ افراد کے لیے بی ای بی سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

حالیہ تحقیقی رپورٹس کے مطابق 20 سے 30 فیصد متاثرہ افراد میں اس عارضے کی خاندانی تاریخ ہوتی ہے۔

مگر اس سے ہٹ کر بھی چند عناصر اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

2022 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ شہری ماحول یا پرتناؤ ملازمت بھی اس حوالے سے کردار ادا کرنے والے عوامل ہیں۔

اسی طرح ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بھی myokymia کا خطرہ بڑھتا ہے، جبکہ کیفین والے مشروبات جیسے چائے یا کافی کے زیادہ استعمال سے بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر Cornelius Rene نے بتایا کہ myokymia کا عارضہ کچھ وقت جیسے چند منٹ، گھنٹوں یا دنوں میں خود ہی ختم ہو جاتا ہے، اگر آپ اس سے بچنا چاہتے ہیں تو کیفین والے مشروبات کا استعمال کم کریں یا اپنے تناؤ میں کمی لانے کی کوشش کریں۔

طبی ماہرین کے مطابق اگر چند دنوں میں یہ مسئلہ ختم نہ ہو یعنی 2 ہفتوں سے زائد عرصے تک آنکھیں پھڑکنے کا سامنا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ کسی غیر معمولی تبدیلی جیسے جلن محسوس ہو تو پھر ہوسکتا ہے کہ یہ کسی چھپے ہوئے مسئلے کا عندیہ ہو۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پارکنسن یا multiple sclerosis جیسے امراض کی ابتدائی نشانی ہو سکتی ہے۔

دماغ کے کسی عارضے کے باعث بھی مسل تناؤ کے شکار ہوتے ہیں جس سے بھی آنکھیں پھڑکنے کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

کئی بار بی ای بی کی سنگین شدت روزمرہ کے معمولات کو مشکل بنا دیتی ہے اور ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ وجہ کی تشخیص کرکے اس کے مطابق علاج کر سکیں۔

کبھی کبھار آنکھیں پھڑکنے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ چند عام طریقوں پر عمل کرکے آنکھوں کی مجموعی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اگر آپ اسکرین کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں تو ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ تک اسکرین سے نظریں دور رکھیں۔

ماہرین کے مطابق اسکرین کے سامنے پلک جھپکانا بھی مت بھولیں، حیران کن طور پر اسکرین کے سامنے بیشتر افراد ایسا کرنا بھول جاتے ہیں، پلک جھپکانا آنکھوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :