23 اکتوبر ، 2023
عرق النسا ایک ایسے جسمانی درد کا نام ہے جو کافی عام ہوتا ہے مگر پھر بھی بیشتر افراد کو اس کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔
نسا ایک رگ یا عصب کا نام ہے جسے انگلش میں شیاٹک نرو بھی کہا جاتا ہے، جو ہمارے جسم کی سب سے بڑی رگ ہوتی ہے۔
یہ رگ کمر کے زیریں حصے سے شروع ہوکر ٹخنے پر تک جاتی ہے اور اس میں تکلیف کو عرق النسا یا شیاٹکا کہا جاتا ہے۔
امریکن اکیڈمی آف آرتھو پیڈک سرجنز (اے اے او ایس) کے مطابق عرق النسا سے متاثر ہونے کا امکان 30 سے 50 سال کی عمر کے دوران سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
کلیو لینڈ کلینک کے مطابق لگ بھگ 40 فیصد بالغ افراد کو شیاٹکا کا سامنا ہوتا ہے، مگر 20 سال سے کم عمر افراد میں اس کے کیسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
کمر کے زیریں حصے سے نیچے ٹانگ تک پھیلنے والا درد شیاٹکا کی سب سے بڑی علامت ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ شیاٹکا کی عام ترین علامت وہ درد ہوتا ہے جو کمر سے ٹانگوں (عموماً ایک ٹانگ) تک پھیلتا ہے، جس کے ساتھ سن ہونے اور سنسناہٹ کی علامات بھی نظر آسکتی ہیں۔
یہ تکلیف ٹانگ کو موڑنے، اٹھانے، کھانسنے، چھینکنے، ہنسنے یا بیٹھنے پر زیادہ بدتر ہو سکتی ہے۔
کچھ کیسز میں مسلز کی کمزوری کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
اس رگ کے متاثر ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں عمر بڑھنے کے ساتھ آنے والی تنزلی یا ہڈیوں کے بھربھرے پن کے باعث عرق النسا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
موٹاپا، ذیابیطس ٹائپ 2، تمباکو نوشی، جسمانی سرگرمیوں سے دوری یا ماضی میں ہڈیوں کی انجری بھی اس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
اگر بہت زیادہ تکلیف اور سنسناہٹ کا سامنا ہو یا پیشاب کرنے کے مسائل درپیش ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر درد کی شدت معمولی سے معتدل ہے تو اچھی خبر یہ ہے کہ کچھ افراد میں شیاٹکا کا مسئلہ خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
اے اے او ایس کے مطابق آرام کرنے سے کچھ دنوں میں تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔
اگر تکلیف میں کمی لانا چاہتے ہیں تو پہلے آئس پیک اور پھر ہیٹنگ (heating) پیڈ کو متاثرہ حصے پر استعمال کریں۔
کلیو لینڈ کلینک کے مطابق اولین 48 سے 72 گھنٹے تک دن میں آئس پیک کا استعمال کریں (ہر بار 20 منٹ کے لیے) اور پھر ہیٹنگ پیڈ کا استعمال کریں۔
عرق النسا کے باعث معمول کی ورزش کرنا تو چند ہفتوں کے لیے ممکن نہیں ہوتا اور آرام کرنا چاہیے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر وقت بیٹھ کر گزاریں۔
جسم کو حرکت دینے سے ورم کم ہوتا ہے جبکہ بیٹھے یا لیٹے رہنے سے جسم کے دیگر حصوں میں تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر کے مشورے سے stretching ورزشیں کی جا سکتی ہیں۔
اگر 6 ہفتوں تک درد کی شدت میں کمی اور چلنا پھرنا بہتر نہ ہو تو ڈاکٹروں سے زیادہ تفصیلی معائنہ کرانا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔