22 اکتوبر ، 2023
جگر کو تندرست رکھنا مجموعی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔
جگر کے متاثر ہونے سے اس عضو کے امراض کے ساتھ ساتھ میٹابولک ڈس آرڈر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
ویسے تو جگر کے امراض کا خطرہ بڑھانے والے تمام عناصر کی روک تھام بہت مشکل ہے مگر مخصوص غذاؤں اور مشروبات کے استعمال سے جگر کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
کچھ غذائیں اور مشروبات جگر کی صحت کے لیے مفید جبکہ کچھ غذائیں اسے نقصان پہنچاتی ہیں۔
پہلے جگر کے لیے مفید غذاؤں کے بارے میں جان لیں۔
کافی جگر کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہترین مشروب ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کافی پینے سے جگر کو امراض سے تحفظ ملتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کافی سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جگر کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
اگر کوئی فرد جگر کے دائمی امراض کا شکار ہو تو بھی کافی پینے سے قبل از وقت موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
جو کا دلیہ فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔
فائبر ایسا غذائی جز ہے جو نظام ہاضمہ کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور جو میں موجود فائبر کی اقسام جگر کے لیے مفید ہوتی ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو کے دلیے میں موجود فائبر سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور ورم سے لڑنے میں مدد ملتی ہے، جبکہ ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس دلیے میں موجود فائبر سے جگر پر چڑھنے والی چربی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
سبز چائے کو صحت کے لیے بہترین مشروب مانا جاتا ہے اور شواہد سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس سے جگر کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سبز چائے پینے سے ان افراد کو فائدہ ہوتا ہے جن کو جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ سبز چائے پینے کے عادی افراد میں جگر کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لہسن کے سفوف کا استعمال جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ لہسن کے استعمال سے جگر کے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
بلیو بیری سمیت دیگر بیریز میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے جگر کو عمر بڑھنے سے پہنچنے والے نقصان سے تحفظ ملتا ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ بلیو بیری کے استعمال سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر بڑھنے سے جگر کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے مگر بلیو بیریز کے استعمال سے یہ خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
انگور بالخصوص سرخ اور جامنی انگوروں میں ایسے متعدد نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جگر کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ انگور یا اس کے جوس سے جگر کا ورم کم ہوتا ہے، خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام ہوتی ہے جبکہ اینٹی آکسائیڈنٹ لیول بڑھتا ہے۔
گریپ فروٹ میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جگر کو امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ یہ پھل جگر کو انجری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ گریپ فروٹ میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے جگر کے ورم میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو چکنائی کی ایسی قسم ہے جو جسمانی ورم میں کمی لاتی ہے اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
2016 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے جگر کی چربی کی سطح میں کمی آتی ہے۔
گریوں میں متعدد اجزا جیسے صحت کے لیے مفید چکنائی، اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامن ای اور نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو دل کے ساتھ ساتھ جگر کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں گریوں کے زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اسی طرح ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گریاں کھانے کی عادت جگر پر چربی چڑھنے کے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
زیتون کے تیل کو دل اور میٹابولک صحت کے لیے بہت زیادہ مفید تصور کیا جاتا ہے۔
مگر یہ جگر کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق زیتون کے تیل سے بننے والی غذا سے معمر افراد میں جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے اور ان میں بتایا گیا کہ زیتون کے تیل سے جگر میں چربی کا ذخیرہ کم ہوتا ہے جبکہ خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔
اب جگر کے لیے نقصان دہ غذاؤں کے بارے میں بھی جان لیں۔
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے جگر کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس عضو کا کام ہی شکر کو چربی میں تبدیل کرنا ہے۔
اگر آپ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی بنانے لگتا ہے جو اس کے اردگرد جمع ہو جاتی ہے۔
زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے بھی جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے جگر کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور بتدریج ورم بڑھنے لگتا ہے جس سے اس عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔
زیادہ نمک والی غذاؤں سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کی ایک عام وجہ ہے۔
فاسٹ فوڈ میں چینی، نمک اور چکنائی تینوں کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور ان تینوں کے اثرات کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔
یعنی فاسٹ فوڈ سے جگر پر چربی چڑھنے کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
سرخ گوشت میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور زیادہ مقدار میں اس کے استعمال کے نتیجے میں جگر کے اردگرد چربی جمع ہونے لگتی ہے۔
سفید ڈبل روٹی اور چاول کو بہت زیادہ پراسیس کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان میں فائبر کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔
فائبر کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے انہیں کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے اور یہ بھی جگر کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔