17 اکتوبر ، 2023
ہارٹ فیلیئر ایسی طویل المعیاد بیماری ہے جس کے دوران جسم کے لیے دل مناسب مقدار میں خون پہنچانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔
یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ دل کام کرنا بند کر دیتا ہے، بس وہ پہلے کی طرح ٹھیک کام نہیں کر پاتا۔
اس بیماری کا علاج نہیں بلکہ ادویات کی مدد سے اسے بڑھنے سے روکا جاتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر سے متاثر ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جو دل کے افعال پر اثر انداز ہوتی ہیں جیسے عمر بڑھنے کے ساتھ دل کے افعال کمزور ہونے لگتے ہیں۔
مگر ہارٹ فیلیئر کا سامنا جوان افراد کو بھی ہو سکتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر، دل کی شریانوں کے امراض، ہارٹ اٹیک یا پھیپھڑوں کے امراض سے اس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
موٹاپے، ذیابیطس اور نیند کے دوران خراٹے لینے کے مسئلے یا سلیپ اپنیا کو بھی اس سے منسلک کیا جاتا ہے۔
اس کی علامات درج ذیل ہیں۔
یہ اس بیماری کی ایک عام علامت ہے۔
درحقیقت ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کو جسمانی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ آرام کرتے ہوئے بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خون کے بہاؤ میں مسائل سے پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونے لگتا ہے جس کے باعث سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔
اگر دل درست طریقے سے کام نہ کرے تو دماغ جسم کے کم اہم حصوں جیسے ہاتھوں اور پیروں کے مسلز سے خون اہم اعضا کے لیے کھینچتا ہے۔
اس سے ہاتھوں اور پیروں میں کمزوری محسوس ہوسکتی ہے جبکہ روزمرہ کے کاموں جیسے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے یا کمرے میں چلتے ہوئے شدید تھکاوٹ کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر کی ایک اور نشانی تکلیف دہ کھانسی اور خرخرانا بھی ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون کے بہاؤ میں مسائل کے باعث سیال پھیپھڑوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔
کئی بار کھانسی کے دوران سفید یا گلابی رنگ کا بلغم بھی نظر آتا ہے۔
سیال کا اجتماع پیروں یا معدے میں بھی ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں پیر، ٹانگیں اور پیٹ سوج سکتے ہیں۔
خون کا بہاؤ متاثر ہونے سے گردوں کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں اور وہ سوڈیم کو خارج نہیں کرپاتے جس سے بھی پیروں میں سیال جمع ہوتا ہے۔
جسم میں سیال جمع ہونے سے جسمانی وزن میں بھی اچانک اضافہ ہوتا ہے۔
کھانا کھاتے ہوئے متلی کا احساس ہونا یا کھانے کی خواہش ختم ہو جانا بھی اس مرض کی ایک نشانی ہے۔
نظام ہاضمہ کو مناسب مقدار میں خون اور آکسیجن نہ ملنے سے اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
یہ بھی ایک عام انتباہی علامت ہے، خون کی روانی متاثر ہونے سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
ہارٹ فیلیئر کے مریض ذہنی طور پر گم ہو جاتے ہیں اور چیزیں بھولنے لگتے ہیں۔
جسم میں سیال کا اجتماع اور خون کا بہاؤ متاثر ہونے سے دماغ پر منفی اثرات ہوتے ہیں اور مریض ہر کام کرتے ہوئے الجھن محسوس کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔