مردوں میں بانجھ پن کی شرح میں اضافے کی اہم ممکنہ وجہ دریافت

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

دنیا میں بانجھ پن کا مسئلہ بہت بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے اور ہر 6 میں سے ایک فرد اس کا شکار ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اپریل میں جاری ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں 17.5 فیصد بالغ آبادی کو اپنی زندگی میں کسی وقت بانجھ پن کا سامنا ہوتا ہے۔

اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر 3 میں سے ایک کیس میں مردوں میں یہ مسئلہ دریافت ہوتا ہے۔

مگر سائنسدانوں کو یہ جاننے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا تھا کہ آخر مردوں میں اسپرمز کی تعداد میں کمی اور بانجھ پن کی شرح مسلسل کیوں بڑھ رہی ہے۔

اب ایک نئی تحقیق میں اس کا ممکنہ جواب دیا گیا ہے اور وہ ہے اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال۔

سوئٹزر لینڈ کی جنیوا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو مرد اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں اسپرمز کی تعداد ان ڈیوائسز سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں 18 سے 22 سال کی عمر کے 2886 مردوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 2005 سے 2018 تک لیا گیا۔

اس دوران ان سے یہ بھی معلوم کیا گیا کہ وہ روزانہ کتنے وقت تک موبائل فون استعمال کرتے ہیں جبکہ طرز زندگی اور صحت کی تفصیلات بھی جمع کی گئیں۔

تحقیق کے دوران ان افراد کے اسپرمز کے معیار اور تعداد کا بھی جائزہ لیا گیا اور دیکھا گیا کہ موبائل کے استعمال سے اس میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو مرد روزانہ 20 بار سے زیادہ اپنے فون کو استعمال کرتے ہیں، ان میں اسپرمز کی تعداد دیگر کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اسپرمز کی کمی کو بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے سے منسلک کیا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق روزانہ 20 یا اس سے زائد بار موبائل فون استعمال کرنے والے مردوں میں اسپرمز کی تعداد میں کمی کا خطرہ 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کپڑوں کے اندر موبائل فون رکھنے سے تولیدی صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے اور اس حوالے لوگوں میں پائے جانے والا تاثر غلط ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق ہے تو ابھی یہ حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں کہ اسمارٹ فونز کا استعمال اسپرمز کی تعداد میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے ٹھوس ڈیٹا جمع کرنے کے لیے ایک کلینیکل ٹرائل کا آغاز کیا ہے اور اس کے لیے رضا کاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2 اور 3 جی فون استعمال کرنے والوں کے اسپرمز کی تعداد میں کمی زیادہ نمایاں تھی، مگر 4 جی نیٹ ورکس پر منتقل ہونے پر یہ اثر کم ہونے لگا۔

ان کا ماننا ہے کہ فون سگنل کو بھیجنے اور موصول کرنے کے لیے استعمال ہونے والی توانائی ممکنہ طور پر اسپرمز کے معیار اور تعداد پر اثرانداز ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید نیٹ ورکس میں توانائی کا استعمال کم ہوتا ہے جس کے باعث اسپرمز کی صحت کم متاثر ہوتی ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Fertility and Sterility میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :