02 جولائی ، 2023
اگرچہ زیادہ تر افراد بانجھ پن کو خواتین سے منسلک کرتے ہیں مگر متعدد کیسز میں یہ مسئلہ مردوں میں ہوتا ہے۔
اپریل 2023 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 17.5 فیصد بالغ آبادی کو اپنی زندگی میں کسی وقت بانجھ پن کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر 3 میں سے ایک کیس میں مردوں میں یہ مسئلہ دریافت ہوتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ چند عام چیزوں کا خیال رکھ کر مرد بانجھ پن کے مسئلے سے خود کو بچا سکتے ہیں۔
صحت کے ساتھ ساتھ ورزش کرنے کی عادت بانجھ پن سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ورزش کرنے کے عادی افراد میں testosterone نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے بانجھ پن سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر حد سے زیادہ ورزش کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے testosterone کی سطح میں کمی آتی ہے۔
وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ بانجھ پن سے بھی تحفظ مل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق عمر میں اضافے، طرز زندگی کی نقصان دہ عادات یا ماحولیاتی آلودگی سے جسم کو تکسیدی تناؤ کا سامنا ہوتا ہے جس سے ورم بڑھنے سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ تکسیدی تناؤ مردوں میں بانجھ پن کا بھی خطرہ بڑھاتا ہے مگر اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے وٹامن سی کا استعمال اس سے بچانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
تناؤ کے شکار افراد میں ایک ہارمون کورٹیسول کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس سے testosterone پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
چہل قدمی، مراقبے، ورزش یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے سے تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ وٹامن مردوں اور خواتین دونوں کو بانجھ پن سے بچانے کے لیے اہم ہوتا ہے۔
اس وٹامن کے استعمال سے مردوں کے جسم میں testosterone کی سطح بڑھتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
زنک ایسا غذائی جز ہے جو گوشت، مچھلی اور انڈوں میں کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے اور اس سے مردوں کو بانجھ پن سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جسم میں زنک کی کمی سے testosterone کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
غذا کے ساتھ ساتھ زنک کا حصول سپلیمنٹس سے بھی ممکن ہے مگر اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم میں چربی کی مقدار زیادہ ہونے سے وہ ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مردوں کے تولیدی نظام سے منسلک ہوتے ہیں۔
تو جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے سے بانجھ پن سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ نیند کی کمی مردوں کی تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کی عادت سے بانجھ پن کا امکان بڑھتا ہے تو اس لت سے بچنا بہتر ہوتا ہے۔
پھلوں، سبزیوں، اناج، گریوں اور آئرن سے بھرپور غذا مردوں کی تولیدی صحت کو بہتر بناتی ہے۔
اس کے مقابلے میں چکنائی یا چربی والی غذا کا زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔