موسمیاتی تبدیلیوں سے ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، تحقیق

ایک طبی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا / اے ایف پی فوٹو
ایک طبی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا / اے ایف پی فوٹو

عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ہمارے سیارے پر متعدد منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اب انسانی جسم پر موسمیاتی تبدیلیوں سے مرتب ہونے والے منفرد اثر کا انکشاف ہوا ہے۔

اریکا اور یورپ کی متعدد یونیورسٹیوں کی تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی دماغ پر بھی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ویانا یونیورسٹی، جنیوا یونیورسٹی، نیویارک یونیورسٹی، میکس پلانک انسٹیٹیوٹ، شکاگو یونیورسٹی، اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور Exeter یونیورسٹی کی تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی دماغی افعال پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

چوہوں پر ہونے والے تحقیقی کام کے باعث 1940 کی دہائی سے سائنسدانوں کو علم تھا کہ ماحولیاتی عناصر میں تبدیلی سے دماغی نشوونما اور دیگر افعال پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس طرح کے منفی اثرات انسانوں میں غربت کے شکار افراد میں دیکھنے میں آتے ہیں۔

مگر اس نئی تحقیق میں ہیٹ ویوز، سمندری طوفان، جنگلات میں آتشزدگی اور سیلاب جیسے موسمیاتی ایونٹس سے دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ موسموں میں آنے والی شدت سے ممکنہ طور پر دماغی ساخت، افعال اور مجموعی صحت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم یہ عرصے سے جانتے ہیں کہ ماحولیاتی عناصر سے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں، مگر اب جاکر ہم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں سے ہمارے سیارے کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے ہمارے دماغ تبدیل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی شدید موسمیاتی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ معلوم ہوا ہے کہ اس کے نتیجے میں لوگوں میں انزائٹی اور تناؤ جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ موسم کس طرح ہمارے دماغ پر اثرانداز ہوتا ہے اور ان منفی اثرات سے بچنا کیسے ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دماغی افعال اور موسمیاتی تبدیلیاں دونوں بہت پیچیدہ ہوتے ہیں اور ہمیں ان کے درمیان تعلق کو دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں خود کو دماغی مسائل سے محفوظ رکھ سکیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر Climate Change میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :