29 نومبر ، 2023
اگر آپ ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض سے بچنا چاہتے ہیں تو روزانہ کچھ وقت چہل قدمی کے نکالنا مت بھولیں۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ چہل قدمی خاص طور پر تیز رفتاری سے چلنے کی عادت ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ لگ بھگ 40 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ چہل قدمی سے ذیابیطس ٹائپ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
مگر ماضی میں ہونے والے تحقیقی کام میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ کتنی رفتار سے چہل قدمی کرنے سے ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 1999 سے 2022 کے دوران ہونے والے تحقیقی کام کا تجزیہ کیا گیا۔
اس تحقیقی کام میں چہل قدمی کی رفتار اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔
بعد ازاں محققین نے مختلف افراد میں چہل قدمی کی کم، معتدل اور زیادہ رفتار کے اثرات کی جانچ پڑتال کی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ عام رفتار (2 میل فی گھنٹہ سے کم رفتار) سے چہل قدمی کرنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح معتدل (2 سے 3 میل فی گھنٹہ) رفتار سے چلنے سے اس دائمی مرض کا خطرہ 24 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں تیز رفتاری (3 سے 4 میل فی گھنٹہ) سے چہل قدمی کرنے کے عادی افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 39 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں چہل قدمی سے ذیابیطس کے خطرے میں کمی آنے کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔
مگر طبی ماہرین کے مطابق تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے والے افراد جسمانی طور پر زیادہ فٹ ہوتے ہیں اور ان کا جسمانی وزن صحت مند سطح پر ہوتا ہے، جس سے انسولین کی مزاحمت اور ذیابیطس کا خطرہ ممکنہ طور پر کم ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چہل قدمی کی رفتار سے اچھی صحت کا عندیہ ملتا ہے، صحت مند افراد ہی زیادہ تیزی سے چل سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ چہل قدمی ہر شکل میں صحت کو بہتر بناتی ہے، اگر آپ تیزی سے چلتے ہیں تو زیادہ بہتر ہے، مگر کم رفتار سے چہل قدمی کرنا بھی ذیابیطس سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس کے دوران لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین نہیں بناتا یا انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ ، موٹاپا اور 45 سال یا اس سے زائد عمر کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر قرار دیا جاتا ہے، مگر موجودہ عہد میں جوان افراد میں بھی یہ بیماری تیزی سے عام ہو رہی ہے۔