29 نومبر ، 2023
صدیوں سے انسان دہی کھا رہے ہیں اور پاکستان میں بھی اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔
دہی کو روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانے سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک کپ دہی سے جسم کو روزانہ درکار کیلشیئم کی لگ بھگ 50 فیصد مقدار مل جاتی ہے جس سے ہڈیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس سے ہٹ کر بھی دہی میں متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جن سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
دہی میں لگ بھگ وہ تمام اجزا موجود ہوتے ہیں جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔
کیلشیئم سے ہڈیوں اور دانتوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
اسی طرح دہی میں بی وٹامنز خاص طور پر وٹامن بی 12 اور وٹامن بی 2 کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ دونوں وٹامنز امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
دہی کے ایک کپ سے جسم کو روزانہ درکار فاسفورس کی 28 فیصد، میگنیشم کی 10 اور پوٹاشیم کی 12 فیصد مقدار مل جاتی ہے۔
یہ تینوں جسم کے متعدد افعال جیسے بلڈ پریشر، میٹابولزم اور ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
دہی میں وٹامن ڈی نہیں ہوتا مگر فورٹیفائیڈ دہی میں وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔
دہی میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
پروٹین میٹابولزم کی رفتار بڑھاتا ہے جس سے کیلوریز کو جلانے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پروٹین بھوک کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے اور ایسے ہارمونز بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے جو پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رکھتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہی کھانے کے عادی افراد کو بے وقت بھوک نہیں لگتی اور دن بھر میں کم کیلوریز جسم کا حصہ بناتے ہیں۔
دہی میں موجود بیکٹریا یا پرو بائیوٹیکس سے نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بیکٹریا نظام ہاضمہ کے مختلف امراض جیسے ہیضہ اور قبض سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
دہی کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہو سکتا ہے اور موسمی بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
دہی میں موجود بیکٹریا جسمانی ورم میں کمی لاتے ہیں جسے متعدد امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق پرو بائیوٹیکس کے استعمال سے موسمی نزلہ زکام کے دورانیے اور شدت میں کمی لانے میں بھی ممکنہ مدد ملتی ہے۔
دہی میں موجود میگنیشم اور زنک سے بھی مدافعتی نظام کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ دہی یا دودھ میں موجود چکنائی سے صحت کے لیے مفید کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دل کی صحت کو تحفظ ملتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق دہی کھانے کی عادت سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دہی میں موجود پوٹاشیم سے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا ایک اہم ترین عنصر ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں دہی کھانے کی عادت کو جسمانی وزن میں کمی سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ جسمانی چربی میں بھی کمی آتی ہے۔
دہی میں موجود کیلشیئم اور دیگر اجزا ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
کیلشیئم، پروٹین، پوٹاشیم اور فاسفورس سب ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ دہی کھانے سے ہڈیوں کے مختلف امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سانس کی بو کے مسئلے سے مستقل نجات کا ایک بہترین طریقہ دہی کو غذا کا حصہ بنانا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو 6 ہفتوں تک دہی کا استعمال کرایا گیا تو ان کے منہ میں بو کا باعث بننے والے مرکبات کی سطح گھٹ گئی جبکہ plaque کا باعث بننے والے جراثیم بھی کم ہوجاتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔