لاہور میں قومی اسمبلی کی 14 میں سے 10نشستوں پر ن لیگی امیدواروں کے نام سامنے آگئے

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

لاہور میں قومی اسمبلی کی 14 میں سے 10نشستوں پر مسلم لیگ ن کی جانب سے نام سامنے آگئے ہیں۔

مسلم لیگ ن لاہور کے حلقہ این اے 117، 120،119 اور 121 میں اپنے امیدواروں کا فیصلہ نہ کرسکی، این اے 119 اور  120 میں مریم نواز  نےکاغذات  جمع کرائے ہیں  اور  زیادہ امکان ہےکہ وہ 119 سے الیکشن لڑیں گی، باقی 10 حلقوں میں این اے 118 سے حمزہ  شہباز، 122 سے سعد رفیق، 123 سے شہباز شریف، 124 سے رانا مبشر  اور  125 سے سیف کھوکھر امیدوار  ہوں گے۔

اس کے علاوہ 126 سے افضل کھوکھر، 127 سے عطا تارڑ، 128 سے حافظ نعمان، 129 سے مہر اشتیاق اور 130 سے نواز شریف خود میدان میں ہوں گے۔

این  اے 119 سے مریم  نواز  نے الیکشن لڑا  تو  سابق  ایم این اے علی  پرویز  ملک  اپنے آبائی حلقے  سے کھڑے  نہیں ہوں گے، انہوں نے این اے 117 میں بھی کاغذات جمع کرائے ہیں، وہ مریم نواز کے سوا اپنا حلقہ کسی کو  دینے پر تیار نہیں ہیں ۔

ن لیگ کی آئی پی پی سے ابھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوئی ہے اور علیم خان نے بھی این اے 119 اور 117 سے کاغذات جمع کرائے ہیں، اگر 117 میں علیم خان کو ایڈجسٹ کیا گیا تو علی پرویز ملک کے لیے لاہور میں کوئی اور حلقہ نہیں بچےگا۔

این اے 121 میں ایاز صادق  اور  روحیل اصغر مدمقابل ہیں، ایاز  صادق پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں ، روحیل اصغر  نے بھی قیادت کو  آگاہ کردیا ہےکہ  وہ ہر صورت الیکشن لڑیں گے بلکہ انہوں نے اپنے بیٹے خرم کے لیے بھی صوبائی ٹکٹ مانگ لیا ہے۔

ایاز صادق کا موقف ہےکہ نئی حلقہ بندی میں 57 فیصد پرانا علاقہ آتا ہے لیکن وہ پارٹی فیصلے کے پابند ہیں، وہ این اے 120 لینے  پر  رضامند نہیں کیو نکہ یہ علاقہ زیادہ تر دیہات  پر مشتمل ہے۔

ایاز صادق نے این اے 117 سے  بھی کاغذات جمع کرائے ہیں، اگر پارٹی ایاز صادق کو یہاں سے ٹکٹ ملتا ہے تو علیم خان سے لاہور میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ممکن نہیں گی۔

ذرائع کے مطابق اگر  ایاز صادق کو این اے 117 سے نہیں لڑایا جاتا تو وہ مارچ میں سینیٹ کے الیکشن میں جانےکو  ترجیح دے سکتے ہیں۔

 مریم اورنگزیب کی جانب سے خبر کی تردید

دوسری جانب ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نےکہا ہےکہ لاہور میں قومی اسمبلی کی 10 نشستوں پر ن لیگی امیدواروں کے نام سامنے آنےکی قیاس آرائیاں درست نہیں۔

مریم اورنگزیب کے مطابق تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی نام جاری کیا گیا ہے، پارٹی قیادت کے اس بارے میں حتمی فیصلےکا باضابطہ اعلان کیا جائےگا۔

مزید خبریں :