03 جنوری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) نے پشاور ہائیکورٹ کے انتخابی نشان بلا واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے حکم امتناع واپس لے لیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان ایک بار پھر چِھن گیا۔
فیصلے کے بعد رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبر آئی ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے بلے کے نشان کے حوالے سے فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
بیر سٹر گوہر کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی سے بلا واپس لینا غیر قانونی ہے، الیکشن کو دنیا تسلیم نہیں کرے گی، 859 سیٹوں پر ہونے والا الیکشن متنازع رہے گا، یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔
انہوں نےکہاکہ بلے کا نشان واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے، ہمیں بلے کا نشان نہ دیا گیا تویہ جمہوریت کی ہار ہے اور عوام تسلیم نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ پارٹی سےانتخابی نشان لینا اسے تحلیل کرنے کے مترادف ہے ، سپریم کورٹ نے بلا بحال نہیں کیا تو ہر امیدوار الگ الگ نشان پر الیکشن لڑے گا جس سے ووٹر کنفیوژ ہوگا، پی ٹی آئی امیدواروں کا ایک ہی مشترکہ انتخابی نشان ہونا چاہیے۔
بیر سٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کے بائیکاٹ کی طرف کسی صورت نہیں جائیں گے ، الیکشن کمیشن کو ہمارے بلے کے نشان پر کوئی اعتراض ہے تو کوئی اور نشان دے دیں البتہ ہمیں 99 فیصد یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے بلے کے نشان کو واپس کرائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہماری معیشت خراب ہو جائے گی اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے ، اگر پارلیمنٹ کے اندر خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوا تو معیشت کیسے بہتر ہو گی۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو آئین کے برخلاف قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھن گیا تھا تاہم تحریک انصاف نے کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
پشاورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق الیکش کمیشن کافیصلہ معطل کرتے ہوئے تحریک انصاف کو انتخابی نشان بلا بحال کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اسی عدالت میں نظرثانی اپیل دائر کی۔