09 جنوری ، 2024
اگر آپ پلاسٹک کے بوتل میں پانی پینے کے عادی ہیں تو یہ عادت صحت کے لیے ممکنہ طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
کولمبیا یونیورسٹی اور Rutgers یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسی بوتلوں میں موجود پانی میں پلاسٹک کے لاکھوں ننھے ذرات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق بوتل میں موجود پانی میں اوسطاً فی لیٹر ڈھائی لاکھ پلاسٹک کے ننھے ذرات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران پانی کے 3 عام امریکی برانڈز کے 5 نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فی لیٹر پانی میں ایک لاکھ 10 ہزار سے 4 لاکھ پلاسٹک کے ذرات موجود ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق زیادہ تر ذرات بوتل سے ہی پانی میں آتے ہیں۔
مگر کیا یہ پلاسٹک کے ننھے ذرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں؟
سائنسدان ابھی تک اس سوال کا حتمی جواب نہیں جان سکے ہیں۔
محققین کے مطابق اس بارے میں تحقیقی کام جاری ہے، ہم ابھی یہ نہیں جان سکے کہ یہ ذرات کتنے خطرناک ہیں یا خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ ذرات جسم کے مختلف حصوں میں پہنچ جاتے ہیں اور ابھی یہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ان ذرات سے خلیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں، کیونکہ ہمارے اردگرد موجود بیشتر مصنوعات پلاسٹک سے بنتی ہیں یا ان پر پلاسٹک پیکنگ ہوتی ہے۔
ان مصنوعات سے پلاسٹک کے بہت چھوٹے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔
درحقیقت اس طرح کے ذرات کو انٹار کٹیکا کی تازہ برف سمیت ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں میں بھی دریافت کیا جاچکا ہے۔
انسانی خون، دل اور مختلف اعضا میں بھی ان ذرات کو دریافت کیا جاچکا ہے۔