21 جنوری ، 2013
اسلام آباد…آئی ایس آئی کے وکیل راجا ارشاد کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے اخلاقی طور پر متفق ہیں کہ اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدی دہشت گردانہ کارروائیوں ملوث رہے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ کل وہ مجھے اور آپ کو بھی اخلاقی طور پر متفق ہو کر جیل میں رکھ سکتے ہیں، حراست غیر قانونی ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کی ہلاکت کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ ایجنسیوں کے وکیل نے لکھ کر دیا تھا کہ یہ لوگ دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں اورآرمی ایکٹ کے تحت ان کا ٹرائل ہونا ہے ، آئی ایس آئی کے وکیل راجا ارشاد نے کہا کہ ان کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل شواہد کی بنیاد پر ہوتا ہے، شواہد نہیں تو ٹرائل کیسے ہو گا، اُن کے خلاف ثبوت ہیں تو بتائیں ورنہ اُنہیں رہا کیا جائے،کل تک کی مہلت دے رہے ہیں، اس حوالے سے معاملات طے کر لیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ پچھلے دس سال سے ملک میں دہشت گردی ہے ، حکومت نے قانون سازی کیوں نہیں کی، سارا ملبہ عدالتوں پر ڈال دیا جاتا ہے،جب گول مول قانون ہوتا ہے تو اُس کا غلط استعمال بھی ہوتا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حراستی مرکز میں آنے والے ہر کیس کا ریویو بورڈ 120 دن بعد جائزہ لیتا ہے، عدالت نے ریویو بورڈز کے تمام اجلاسوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔