پاکستان
Time 02 فروری ، 2024

عمران اور بشریٰ کے اثر و رسوخ کے باعث قیمتی سیٹ کی کم قیمت لگائی گئی، توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ

تحفے کا تعین کرنے والے ماہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی، تحائف جمع بھی نہیں کرائے گئے: احتساب عدالت کا تحریری فیصلہ۔ فوٹو فائل
تحفے کا تعین کرنے والے ماہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی، تحائف جمع بھی نہیں کرائے گئے: احتساب عدالت کا تحریری فیصلہ۔ فوٹو فائل

احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے سابق وزیراعظم کی اہلیہ نے گراف جیولری سیٹ بطور تحفہ وصول کیا، گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔

فیصلے کے مطابق تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اثر و رسوخ استعمال کیا، گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا جبکہ جیولری سیٹ کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی، تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی، گواہ بن یامین کے مطابق گراف جیولری سیٹ مجرمان نے توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا، عمران خان اور بشریٰ بی بی تحائف کی قیمت کےتعین کا حکم دیتے تھے۔

احتساب عدالت کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور عمران خان کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے،  گراف جیولری سیٹ کی قیمت کے تعین کیلئے بار بار نوٹس کیا جسے نظراندازکیا گیا، ملزم ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے توعدالت میں ایسا عمل ملزم کےخلاف جاتا ہے، نوٹسز میں گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے، تحائف کی قیمت کا اصل تعین بھی کیا جا سکتا تھا، قیمت کا تعین بشریٰ بی بی اور عمران خان نے ٹھیک طرح نہیں کیا، دونوں نے تحائف کی معلومات بھی نہیں دیں۔

جج نے فیصلے میں لکھا کہ توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے دوران عمران خان کا رویہ بہت غیرمناسب تھا، وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے اور جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے، بانی پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دیے لیکن نہ انہوں نے جواب جمع کرائے نہ ہی وہ عدالت آئے، وکلا صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا۔

فیصلے میں لکھا ہے کہ بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا لیکن سابق وزیراعظم عمران خان نے تاخیری حربے استعمال کیے، پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔

احتساب عدالت نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 14، 14 برس قید بامشقت کی سزاسنائی جاتی ہے کیونکہ بطور وزیراعظم انہوں نے اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کیا۔

مزید خبریں :