17 فروری ، 2024
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونےکا اعلان کر دیا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان پر سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔
تاہم دیکھنا یہ ہےکہ الیکشن میں کمشنرکا کوئی کردار تھا بھی یا نہیں؟ اور تھا بھی توکس قدر تھا؟
اس حوالے سے جیو نیوز نے جوائنٹ الیکشن کمشنر سندھ نذر عباس سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ قانونی طور پرکمشنرکا انتخابی عمل میں کوئی کردار نہیں ہوتا،کمشنر صرف ضرورت پڑنے پر انتظامی امور میں الیکشن کمیشن کو سہولت فراہم کرتا ہے۔
جیو نیوز سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے جوائنٹ الیکشن کمشنر سندھ نذر عباس نےکہا کہ انتخابی عمل میں عہدے اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر (اے آر او) سے شروع ہوتے ہیں، اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر، ریٹرننگ آفیسر (آر او) کو رپورٹ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر ریٹرننگ آفیسر کے ماتحت 2 سے 3 اے آر اوز ہوتے ہیں جب کہ ریٹرننگ آفیسر انتخابی عمل کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) کو رپورٹ کرتا ہے، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، صوبائی الیکشن کمیشن کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو رپورٹ کرتا ہے تاہم فارم 47 تیار کرنا ریٹرننگ آفیسر کی زمہ داری ہے اور اس میں ڈی آر اوکا بھی کوئی کردار نہیں ہوتا۔
انہوں نےکہا کہ کمشنر صرف انتظامی امور میں ضرورت پڑنے پر الیکشن کمیشن کی مدد کرتا ہے، وہ بھی اس صورت میں جب الیکشن کمیشن مدد طلب کرے، اس کے علاوہ انتخابی عمل میں اس کا کوئی کردار نہیں۔
دوسری جانب اس حوالے سےکمشنر گوجرانوالا نوید حیدر شیرازی نے بھی کہا ہےکہ کمشنر کا الیکشن کرانے میں کوئی کردار نہیں۔
کمشنر گوجرانوالا نوید حیدر شیرازی کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ضلعی سطح کا آفیسر ہوتا ہے،کمشنر کے پاس ڈی آر او کےکام میں مداخلت کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
کمشنر ڈیرہ غازی خان ڈاکٹر ناصر محمود نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئےکہا ہےکہ الیکشن کے معاملات میں کمشنر کا براہ راست یا بالواسطہ کوئی رول نہیں تھا، الیکشن کروانے میں کمشنر کا کوئی کردار نہیں۔
ڈاکٹر ناصر محمودکا کہنا تھا کہ کمشنر روزمرہ کے انتظامی امور نبھاتے ہیں، ڈی آراو اور دیگر عملے نے قانون کے مطابق آزادانہ فرائض انجام دیے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی ڈویژن میں قومی اسمبلی کی 13 اور صوبائی اسمبلی کی 26 نشستیں ہیں۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔