Time 27 فروری ، 2024
دنیا

اسرائیل غزہ میں جنگ عارضی طور پر روکنے کیلئے تیار ہے، امریکی صدر

ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے اس بارے میں بتایا / رائٹرز فوٹو
ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے اس بارے میں بتایا / رائٹرز فوٹو

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل ماہ رمضان کے دوران غزہ پر حملے روکنے کے لیے تیار ہے اور اگلے ہفتے جنگ بندی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

امریکی صدر نے یہ بات ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہی۔

انہوں نے بتایا کہ 'میرے قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا ہے کہ ہم جنگ بندی کے قریب ہیں، ابھی یہ معاملے طے نہیں پایا مگر مجھے توقع ہے کہ 4 مارچ تک جنگ بندی ہو جائے گی'۔

امریکی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ثالث ممالک کی جانب سے غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے امن معاہدے پر کام کیا جا رہا ہے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ 'رمضان شروع ہونے والا ہے اور ایک ایسا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت اسرائیل کی جانب سے رمضان کے دوران جنگی کارروائیاں نہیں کی جائیں گی، جس کے دوران یرغمالیوں کی رہائی کا وقت بھی مل جائے گا'۔

واضح رہے کہ غزہ میں 10 مارچ سے ماہ رمضان کا آغاز ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے اسرائیل، امریکا، مصر اور قطر کے حکام کے درمیان پیرس میں ملاقات ہوئی تھی جس میں پیش کی جانے والی تجاویز کا جائزہ حماس کی جانب سے لیا جا رہا ہے۔

حماس کے 2 سیئر عہدیداران نے بتایا کہ امن معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر کا بیان قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی ہم اس پیشکش کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایک عہدیدار کے مطابق 'اب بھی ایسے خلا موجود ہیں جن کو بھرنا ضروری ہے، مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا جیسے بنیادی اور مرکزی مسائل پر واضح بات نہیں کی گئی، جس کے باعث معاہدے میں تاخیر ہو رہی ہے'۔

مذاکرات میں شامل ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ امن معاہدے کا مسودہ حماس کو بھیجا گیا ہے، جس کے تحت 40 روزہ جنگ بندی ہوگی جبکہ حماس 40 یرغمالی اور اسرائیل 400 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل کی جانب سے فوج کو رہائشی بستیوں سے باہر منتقل کیا جائے گا جبکہ لڑنے کے قابل مردوں کے علاوہ دیگر فلسطینیوں کو گھروں میں واپسی کی اجازت دی جائے گی۔

اسی طرح امداد کی فراہمی کا عمل تیز کیا جائے گا اور بے گھر افراد کے گھروں کی فوری تعمیر کی جائے گی۔

مگر اس معاہدے میں حماس کی بنیادی شرط کو شامل نہیں کیا گیا جس کے تحت مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حماس اور قطر کے وفود اس ہفتے قطر میں جنگ بندی کی تفصیلات طے کرنے کے ملاقات کریں گے۔

امریکی صدر نے ٹی وی پروگرام کے دوران کہا کہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو اسرائیل عالمی حمایت سے محروم ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'متعدد معصوم افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اسرائیل نے رفح پر حملوں کی رفتار سست کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے وعدہ کیا ہے کہ رفح میں حملوں کی شدت بڑھانے سے قبل زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کے انخلا کو ممکن بنایا جائے گا۔

امریکی صدر کے مطابق عارضی جنگ بندی سے فلسطینیوں کی ریاست کے قیام کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے 26 فروری کو ایک بیان میں حماس کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فلسطینی گروپ پر ہے کہ وہ اسرائیل کی نئی پیشکش قبول کرتا ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

مزید خبریں :