Time 07 مارچ ، 2024
صحت و سائنس

جسم کے اندر پلاسٹک کے ننھے ذرات سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، تحقیق

یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو

پلاسٹک کے ننھے ذرات خون کی شریانوں میں جمع ہو کر فالج، ہارٹ اٹیک اور موت کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ انتباہ اٹلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

Campania Luigi Vanvitelli یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پلاسٹک کی آلودگی سے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جن افراد کے شریانوں میں پلاسٹک کے ذرات کا اجتماع ہوتا ہے، ان میں فالج، ہارٹ اٹیک یا کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ لگ بھگ 5 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ ٹھوس طور پر تو ثابت نہیں ہوا کہ پلاسٹک کے ذرات فالج اور ہارٹ اٹیک کا باعث بنتے ہیں، مگر جانوروں اور انسانی خلیات پر ہونے والے تحقیقی کام سے عندیہ ملتا ہے کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات ممکنہ طور پر یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک سے بچنا ممکن نہیں، کیونکہ ہمارے اردگرد موجود بیشتر مصنوعات پلاسٹک سے بنتی ہیں یا ان پر پلاسٹک پیکنگ ہوتی ہے۔

ان مصنوعات سے پلاسٹک کے بہت چھوٹے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو غذا یا پانی کے ذریعے جسم کے اندر متعدد اعضا تک پہنچ جاتے ہیں۔

اب تک پلاسٹک کے ننھے ذرات کو انسانی شریانوں، دل اور دیگر حصوں میں دریافت کیا جاچکا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگر نتائج کی تصدیق ہوگئی تو دل کی شریانوں کی صحت پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ پلاسٹک کی آلودگی کے سامنے ہم بے بس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا واحد دفاع بس یہ ہے کہ پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال کم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم کسی طرح پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کر بھی دیں تو بھی کئی سال تک صحت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اس تحقیق میں 304 افراد کی شریانوں سے چربیلے مواد کو نکال کر اس کا تجزیہ کیا گیا۔

اس مواد کے لیبارٹری ٹیسٹوں میں انکشاف ہوا کہ 150 مریضوں کے نمونوں میں polyethylene جبکہ 31 کے نمونوں میں polyvinyl chloride نامی پلاسٹک کے ذرات موجود تھے۔

ٹیسٹوں میں ان نمونوں میں ورم کے آثار بھی دریافت ہوئے۔

بعد ازاں محققین نے 257 مریضوں کی صحت کا جائزہ 34 ماہ تک لیا گیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ جن افراد کی شریانوں میں پلاسٹک کے ذرات دیکھے گئے تھے، ان میں فالج، ہارٹ اٹیک یا کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق 20 سے 30 فیصد مریض ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا علاج کرا رہے تھے مگر پھر بھی انہیں ہارٹ اٹیک اور فالج کا سامنا ہوا۔

اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے حوالے سے پلاسٹک کے ذرات کے کردار کی تصدیق ہوسکے، مگر محققین کے مطابق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :