Time 10 مارچ ، 2024
صحت و سائنس

جوانی میں بڑھاپے کا شکار بنانے والی اہم وجہ دریافت

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

عمر میں اضافہ ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔

مگر کئی بار لوگ درمیانی عمر میں ہی بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔

اب قبل از وقت بڑھاپے کی اہم ترین وجہ دریافت ہوئی ہے اور وہ ہے تناؤ۔

جی ہاں واقعی دائمی تناؤ کے شکار افراد جوانی میں ہی بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ تناؤ کا سامنے کرنے والے جوان افراد بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دائمی تناؤ کے شکار رہنے والے افراد میں بالوں کی سفیدی کا عمل تیز رفتار ہو جاتا ہے۔

یہاں تک کہ بلاواسطہ تناؤ جیسے ہارمونز کا عدم توازن، خون کی کمی، تھائی رائیڈ کے مسائل اور کم خوراکی سے بھی بالوں کی رنگت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مگر اب پہلی بار بتایا گیا کہ تناؤ جسمانی طور پر بھی بڑھاپے کا شکار بناتا ہے۔

اس تحقیق میں 18 سے 36 سال کی عمر کے 107 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان سے 8 دنوں تک روزانہ سوالنامے بھروائے گئے تاکہ تناؤ کی شدت کا اندازہ ہوسکے اور یہ بھی معلوم ہوسکے کہ وہ کس حد تک اپنی زندگیوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد زیادہ تناؤ کا سامنا کرتے ہیں، ان میں بڑھاپے کے آثار جھلکنے لگتے ہیں۔

درحقیقت یہ اثر ان افراد میں بھی دیکھنے میں آتا ہے جن کو کبھی کبھار زیادہ تناؤ کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں جوان افراد کو تناؤ کا زیادہ سامنا ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ معمول سے زیادہ تناؤ کو رپورٹ کرنے والے افراد دیکھنے میں تو بوڑھے لگتے ہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں خود بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اثر اسی وقت دیکھنے میں آتا ہے جب لوگوں کو زندگی پر کنٹرول نہ ہونے کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ واضح ہے کہ تناؤ کے شکار درمیانی عمر کے افراد خود کو بوڑھا محسوس کرنے لگتے ہیں مگر ایسا جوان افراد کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل مینٹل ہیلتھ سائنس میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :