پاکستان
29 جنوری ، 2013

پولیس کے سوا ہر کوئی جانتا ہے کہ شاہ زیب کے قاتل کون ہیں، جسٹس گلزار

پولیس کے سوا ہر کوئی جانتا ہے کہ شاہ زیب کے قاتل کون ہیں، جسٹس گلزار

اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ تاثر دور ہونا چاہیے کہ بااثر ملزمان کو سزا نہیں ملتی، اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں قانون اور ادارے موجود ہیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کر رہا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نیڈی آئی جی شاہد حیات کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ نے تفتیش سب انسپکٹر پر چھوڑ دی،کوئی غلطی ہوئی توذمہ دار آپ ہوں گے،آپ نے اللہ کو بھی جواب دینا ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وہ دستاویزات قبضے میں لی گئیں جن پر شاہ رخ نے بیرون ملک سفر کیا، اِ س ڈی آئی جی شاہد حیات نے جواب دیا کہ وہ دستاویزات ٹریولنگ ایجنسی کے پاس ہیں، یہ ایف آئی اے کا کام ہے کہ وہ پتا چلائے کہ شاہ رخ جتوئی کیسے باہر گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیسیہ مثال ہونا چاہیے کہ آیندہ ایسا ہوا تو ملزمان بچ نہیں سکیں گے، آپ کو چاہیے تھا کہ شاہ رخ کو فرار کرانے والوں کو گرفتار کراتے۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پولیس سب سے غافل ادارہ ہے،پولیس کے سوا ہر کوئی جانتا ہے کہ شاہ زیب کے قاتل کون ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا پتا پولیس نے خود شاہ رخ جتوئی کو نابالغ ڈکلیئر کر دیا ہو،اورڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شاہ رخ جتوئی کی تعلیمی اسناد دیکھیں،اِس پر ڈی آئی جی نے جواب دیا کہ شاہ رخ کو شناختی کارڈ نمبر جاری ہوا لیکن تصویر نہیں ہے ، تحقیقات کر رہے ہیں کہ شاہ رخ 18 سال کا نہیں تو شناختی کارڈ نمبر کیسے ملا،شاہ رخ جتوئی کے پاسپورٹ پر تاریخ پیدائش 22 نومبر 1995درج ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات شفاف انداز میں ہونی چاہئیں،خواہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، قانون کا عمل نہیں رکے گا۔

مزید خبریں :