پاکستان
29 جنوری ، 2013

کارگل آپریشن کا علم صرف چار لوگوں کوتھا ، جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز

کارگل آپریشن کا علم صرف چار لوگوں کوتھا ، جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز

اسلام آباد…اب معلوم ہوا ہے کہ کارگِل آپریشن کا چار کو پتہ تھا، فوج کی باقی کمان لاعلم تھی، نہ مقاصد واضح تھے، نہ نتائج پر نظر رکھی گئی۔ اپنی ہی قوم سے نتائج چھپانا آپریشن کے ناکام ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ سارے انکشافات سابق چیف آف جنرل اسٹاف ، لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) شاہد عزیز نے کیے ہیں جو کارگل آپریشن کے وقت آئی ایس آئی کے اینالسز ونگ کے ڈائرکٹر جنرل تھے۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہکارگل کا ایڈونچر صرف چار افراد کافیصلہ تھا ،باقی آرمی کو اس سے لاعلم رکھا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ کارگل آپریشن کا علم ابتدائی طور پر صرف آرمی چیف جنرل پرویز مشرف ، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد عزیز ، فورس کمانڈناردرن ایریا کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جاوید حسن اور دسویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمود احمد کو علم تھا ۔انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف پور دور میں صرف اسے بتاتے تھے جس سے وہ کام لینا ہو، باقی سب سے راز رکھا جاتاتھا ۔کارگل کا آپریشن نے پاکستان نے انیس سو ننانوے میں شروع کیاتھا جب کارگل کے مقام پر لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوج نے کمانڈنگ پوزیشن حاصل کرلی تھی اور اس ساری کارروائی سے لاعلم بھارتی فوج حیرت زدہ رہ گئی ، ابتدائی طور پر پاکستان کی طرف سے یہ بات سامنے آئی کہ مجاہدین نے کارگل کے محاذ پر قبضہ کیا ہواہے ، لیکن عالمی برادری کی حمایت کے ساتھ بھارتی دباوٴ کے باعث پاکستان کو اپنے کنٹرول سے دستبردار ہونا پڑا ، جبکہ اسی آپریشن کے سبب جنرل مشرف کے اسوقت کے وزیرایعظم میآں نوازشریف سے بھی اختلافات بڑھے جن کا انجام اکتوبر انیس سونناوے میں نوازشریف کی حکومت کے خاتمے پر ہوا ۔لیفٹیننٹ جنرل شاہدعزیز نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان آرمی نے کارگل آپریشن کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی کیوں کہ جنرل مشرف نے کبھی بھی کارگل کو اہم آپریشن کے طور پر نہیں دیکھا ، اور صرف فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کے کورکمانڈر اور شاید دسویں کور کا ایک سیکشن اس میں ملوث تھا ۔لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز نے کہاکہ کارگل کی کارروائی بھارتی انٹیلی جنس کے لیے ایک بہت بڑی ناکامی تھی ۔جنرل شاہد عزیز نے کارگل آپریشن کے بارے میں کہا کہ اس مہم کا تخمینہ غلط لگایا گیا تھا ، کیوں کہ اس کے مقاصد واضح نہیں تھے اور اس کے پھیلاوٴ کا صحیح طورپر جائزہ نہیں لیا گیا ۔جنرل شاہد عزیز نے کہاکہ کارگل آپریشن ناکام تھا کیوں کہ اس کے مقاصد جھپائے گئے ، اور نتائج سے اپنے ہی لوگوں اور قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا ، اس کا نہ کوئی مقصد تھا نہ کوئی منصوبہ بندی تھی ، اور نہ ہی آج تک کوئی یہ جان سکا ہے کہ وہاں کتنے سپاہی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔جنرل شاہد عزیز نے کہاکہ وہ ذاتی طورپر نہیں جانتے کہ اس وقت کے وزیراعظم میآں نو ازشریف کو اس آپریشن کی کس قدر معلومات دی گئی ، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ میاں نواز شریف کے سامنے پوری صورتحال نہیں رکھی گئی ، البتہ وہ مکمل بے خبر بھی نہیں تھے، اور اس کا اندازہ انہیں تب ہوا جب ایک بریفنگ میں نوازشریف نے پوچھا کہ کشمیر کب حاصل کرکے دے رہیں ہیں ۔جنرل عزیز نے کہاکہ انہیں انڈین آرمی کی وائرلیس گفت گو پکڑنے سے اندازہ ہوا کہ بھارت کی طرف کچھ پریشانی ہے ، اوروہیں سے اندازہ ہوا کہ وہ خود بھی اس پیدا شدہ صورتحال سے پوری طرح آگاہ نہیں ۔جنرل شاہد عزیز نے کہاکہ چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد انہوں نے کارگل آپریشن پر ایک رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا تاکہ مالی اور انسانی نقصان اور غلطیوں کا اندازہ لگایا جاسکے ، لیکن اس پرغصے سے بھرے جنرل مشرف نے یہ کہہ کر رپورٹ کی تیاری روک دی کہ ابھی ان چیزوں کاوقت نہیں ہے ۔

مزید خبریں :