گوگل انکوگینٹو موڈ میں اکٹھا کیا گیا برسوں پرانا ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے کیلئے تیار

گوگل کے خلاف مقدمہ 2020 میں دائر کیا گیا تھا / اے پی فوٹو
گوگل کے خلاف مقدمہ 2020 میں دائر کیا گیا تھا / اے پی فوٹو

گوگل نے ایک مقدمے پر تصفیہ کرنے کے لیے وہ تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے پر اتفاق کیا ہے جو اس نے کروم براؤزر کے انکوگینٹو موڈ استعمال کرنے والے صارفین سے اکٹھا کیا تھا۔

خیال رہے کہ متعدد افراد گوگل کروم ویب براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ کو یہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح ان کی براؤزنگ سرگرمیوں یا ڈیٹا تک کسی کو رسائی حاصل نہیں ہوسکے گی۔

مگر یہ درست نہیں، کیونکہ انکوگنیٹو موڈ استعمال کرنے پر اگرچہ براؤزر آپ کی ہسٹری، بک مارکس امپورٹ یا کسی بھی آن لائن اکاﺅنٹ کی لاگ ان تفصیلات کو ریکارڈ (کوکیز) نہیں کرتا، مگر اس سے آپ کی شناخت نہیں چھپتی یعنی آپ کا ڈیٹا اوپن کی جانے والی ویب سائٹ میں محفوظ ہوجاتا ہے۔

ویب سائٹس کو چھوڑیں آپ کے آفس نیٹ ورک پر بھی ویب سرگرمیوں کو انکوگنیٹو موڈ میں چھپایا نہیں جاسکتا۔

یہی وجہ ہے کہ گوگل نے ایک مقدمے میں عدالت سے باہر تصفیہ کرلیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انکوگینٹو موڈ کے دوران کمپنی کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کو ٹریک کیا جاتا ہے۔

یہ تصفیہ دسمبر 2023 میں ہوا تھا اور اب اس حوالے سے تفصیلات عدالت میں جمع کرائی گئی ہیں۔

کیلیفورنیا کی فیڈرل کورٹ میں تصفیے کے حوالے سے ریکارڈ جمع کرایا گیا تاکہ اس پر عدالت کی منظوری حاصل کی جاسکے۔

اس تصفیے کے تحت گوگل کی جانب سے انکوگینٹو موڈ میں واضح طور پر بتایا جائے گا کہ کمپنی کی جانب سے پرائیویٹ براؤزنگ کے دوران کیا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔

اسی طرح انکوگینٹو موڈ کے صارفین کے لیے 5 برسوں تک تھرڈ پارٹی کوکیز بائی ڈیفالٹ بلاک رکھی جائیں گی۔

اس تصفیے کی حتمی منظوری فیڈرل کورٹ کے جج کی جانب سے دی جائے گی۔

گوگل کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والوں کے وکیل کے مطابق یہ تصفیہ بالادست ٹیکنالوجی کمپنیوں کے احتساب اور انہیں دیانتداری اپنانے پر مجبور کرنے کی جانب تاریخی قدم ہے۔

ان کے مطابق یہ معاہدہ 5 ارب ڈالرز سے زائد کا ہو سکتا ہے، مگر صارفین کو اس میں سے کچھ ملنے کا امکان نہیں بلکہ انہیں انفرادی طور پر کمپنی کے خلاف مقدمات دائر کرنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ 2020 میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں کمپنی سے صارفین کا ڈیٹا ٹریک کرنے پر 5 ارب ڈالرز کا ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا تھا کہ انکوگینٹو موڈ استعمال کرنے سے صارفین کو یہ غلط احساس ہوتا ہے کہ ان کی آن لائن سرگرمیوں کو گوگل کی جانب سے بھی ٹریک نہیں کیا جا سکتا۔

مگر مقدمے کے لیے جمع کرائی گئی دستاویزات میں گوگل کی اندرونی ای میلز کی تفصیلات سے معلوم ہوا کہ انکوگینٹو موڈ استعمال کرنے والے صارفین پر نظر رکھی جاتی ہے تاکہ ویب ٹریفک کا علم ہو سکے اور اشتہارات فروخت کیے جاسکیں۔

یہ واضح نہیں کہ گوگل کی جانب سے ڈیلیٹ کیا جانے والا ڈیٹا کس حد تک مؤثر ثابت ہوگا کیونکہ اس مقدمے میں 2016 تک کے ڈیٹا کے بارے میں بات کی گئی ہے، جو پہلے ہی ممکنہ طور پر تھرڈ پارٹیز کے پاس موجود ہوگا۔

مزید خبریں :