08 اپریل ، 2024
پشاور : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اپنی پسند کی بیورو کریٹک ٹیم بنانا چاہتے ہیں لیکن وہ میئر کو اپنی پسند کی ٹیم دینے سے گریزاں ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے چند روز قبل وزیراعظم محمد شہبازشریف سے ملاقات کی تھی اور ان سے درخواست کی تھی کہ وہ انھیں صوبے کو چلانے کے لیے اپنی پسند کا چیف سیکرٹری دیں، وزیراعظم نے اتفاق کرتے ہوئے ان سے کہا تھا کہ انہیں صوبے میں حکومت کرنے کے لیے اپنی ٹیم بنانے کا حق ہے۔
اسی طرح پشاور کے میئر حاجی زبیر علی نے اپنے والد حاجی غلام علی گورنر کے پی کے ہمراہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ وہ انہیں مقامی حکومت چلانے کے لیے اپنی پسند کی ٹیم دیں۔
انہوں نے انہیں حمایت کا یقین دلایا اور انہیں اپنی پسند کی ٹیم بھی دینے کا وعدہ کیا لیکن انہوں نے میئر کی پسند کے کسی افسر کو تعینات کرنے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
مشیر وزیر اعلیٰ کے پی بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مطلو بہ افسر مو جود ہے تو میئر پشاور کوپسند کی ٹیم دے دیں گے جس پر جے یو آئی کے سیکرٹری اطلاعات جلیل جان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا دوہرا معیار ہے، وزیراعلیٰ اپنی مرضی کے افسران چاہتے ہیں۔
جب پشاور کے میئر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور ان سے اپنے ڈی جی اور دیگر اہلکاروں کو تبدیل کرنے کی درخواست کی لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی طرح مجھے بھی پورے پشاور کے عوام نے ووٹ دیا ہے لیکن نہ فنڈز ملے اور نہ اختیارات مل رہے ہیں۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف سیکرٹری کی تعیناتی پر وفاق کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے، مرضی کی ٹیم ساتھ رکھناوزیر اعلیٰ کا حق ہوتاہے، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو مرضی کے چیف سیکرٹریز دیے ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا کو کیوں نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے موجودہ چیف سیکرٹری اچھے اور قابل بیوروکریٹ ہیں، ہمیں موجودہ چیف سیکرٹری سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت ہے، افسران بھی اپنی مرضی کےلگانا چاہتے ہیں، چیف سیکرٹری کی تعیناتی کو متنازع بناکر سیاسی طور اچھالا جا رہاہے۔
انھوں نے میئر پشاور کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بھی اپنی پسند کی ٹیم ملنی چاہیے، اگر مطلوبہ افسر موجود ہیں تو صوبائی حکومت کی جانب سے اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، بلدیاتی اداروں کو فنڈز بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔