16 اپریل ، 2024
ہمارا دماغ جسم کے کنٹرول سینٹر کی حیثیت رکھتا ہے جو دل کی دھڑکن جاری رکھتا ہے، پھیپھڑوں کو سانس لینے اور ہمیں چلنے، پھرنے، سوچنے اور محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ذہنی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔
مگر ہماری غذائی عادات بھی دماغی تنزلی کا سفر تیز کر سکتی ہیں، خاص طور پر فاسٹ یا جنک فوڈ کا استعمال دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی چوہوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چکنائی اور چینی پر مشتمل غذا کے استعمال سے نوجوانوں کے دماغ کی یادداشت منظم کرنے کی صلاحیت طویل المعیاد بنیادوں پر متاثر ہوتی ہے۔
اسی تحقیقی ٹیم کی ایک پرانی تحقیق میں ناقص غذا اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا تھا۔
اب اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک فوڈ کا استعمال نوجوانوں کے دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کیے گئے تھے اور یہ دیکھا گیا کہ مختلف غذاؤں سے ان کی یادداشت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
زیادہ چکنائی اور چینی پر مشتمل غذا کے استعمال سے ان کے دماغ میں ایک نیورو ٹرانسمیٹر acetylcholine کی سطح پر کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔
یہ نیورو ٹرانسمیٹر سیکھنے، توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت جیسے دماغی افعال کے لیے اہم ہوا ہے اور الزائمر کے شکار مریضوں کے دماغ میں اس نیورو ٹرانسمیٹر کی سطح گھٹ جاتی ہے
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک فوڈ استعمال کرنے والے چوہوں کے دماغ میں اس نیورو ٹرانسمیٹر کی سطح متاثر ہوئی اور ان جانوروں نے یادداشت کے مختلف ٹیسٹوں میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
درحقیقت وہ چوہے کچھ دیر پہلے دیکھی جانے والی اشیا بھی بھولنے لگے۔
محققین نے بتایا کہ یہ نیورو ٹرانسمیٹر دماغی افعال کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور انسانی یادداشت کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں فاسٹ فوڈ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور عمر کا یہ دور دماغ کے لیے بہت حساس ہوتا ہے جس دوران بہت اہم تبدیلیاں ہو رہی ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جنک فوڈ کا استعمال یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور اسے ریورس کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے میں صحت کے لیے مفید غذاؤں کے استعمال سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل برین، بی ہیوئیر اینڈ امیونٹی میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل دسمبر 2022 میں جرنل جاما نیورولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال دماغی تنزلی (ڈیمینشیا) کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر روزانہ کی 20 فیصد سے زیادہ کیلوریز الٹرا پراسیس غذاؤں کے ذریعے حاصل کی جائیں تو دماغی تنزلی کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح جولائی 2022 کے شروع میں ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زیادہ چربی یا چکنائی والی ٖغذا کا استعمال صرف جسمانی وزن میں اضافہ نہیں کرتا بلکہ ایسی غذائیں دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔
اس تحقیق میں زیادہ چربی والی غذاؤں، ذیابیطس اور دماغی تنزلی کے درمیان واضح تعلق دریافت کیا گیا۔
تحقیق کے دوران چوہوں کو 30 ہفتوں تک زیادہ چربی والی غذا کا استعمال کرایا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ جسمانی وزن میں اضافے سے دماغی افعال پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ چربی والی غذا کھانے والے چوہوں کا جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ گیا، انسولین مزاحمت بڑھ گئی جبکہ دماغی حجم بھی سکڑنے لگا۔