25 اپریل ، 2024
ایک صدی قبل تعمیر ہونے والی ضلع خیبر کی ایک سرکاری درسگاہ ایسی بھی ہے جہاں پانی ہے نہ بجلی، لیب کی سہولت میسر ہے اور نہ لائبریری، پڑھائی کے لیےکلاس روم تک موجود نہیں، پھر بھی سالانہ بورڈ امتحانات میں ضلع بھر میں مسلسل پہلی تینوں پوزیشن حاصل کرتی ہے۔
یہ ہے ضلع خیبر کا گورنمنٹ ہائی اسکول عالم گودر، اس اسکول کا سنگ بنیاد برطانوی دور حکومت 1913 میں رکھا گیا۔ یہ ضلع خیبر کی قدیم درسگاہوں میں سے ایک ہے۔
یہ اسکول 2009 تک ضلع بھر میں نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں اپنی مثال آپ تھا۔
بدقسمتی سے کھنڈرات اور خیمہ بستی کا منظر پیش کرنے والا یہ ضلع خیبر کا گورنمنٹ ہائی اسکول عالم گودر 2009 میں دہشت گردی سے متاثر ہوا جس میں اس کی عمارت منہدم ہوگئی۔ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی اور کرفیو کے باعث دیگر تعلیمی اداروں کی طرح گورنمنٹ ہائی اسکول عالم گودر 7 سال تک بند رہا۔
وسائل کی پرواہ کیے بغیر اس اسکول میں 2016 سے درس وتدریس کا دوبارہ آغاز کیا گیا۔
اس وقت حکومت کی طرف سے فراہم کیے گئے چار خیمے درسگاہ کا کل اثاثہ ہیں۔ اسکول کے طلبا کی ضلع بھر میں کامیابیوں کا راز بیان کرتے ہوئے اسکول ٹیچر محمد شاہد نےکہا کہ گزشتہ 8 سالوں سے اساتذہ اور طلبا نے مسلسل محنت اور لگن کے ساتھ درس وتدریس کا عمل جاری رکھا ہوا ہے، ہم طلبا کو پراجیکٹ اور ٹاسک دیتے ہیں اور ایک ٹیم کی شکل میں پڑھائی کے اہداف کو حاصل کرتے ہیں۔
حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ گزشتہ 8 سالوں کے دوران میٹرک کے سالانہ امتحان میں یہ اسکول نہ صرف سو فیصد نتائج حاصل کرتا رہا ہے بلکہ ضلع بھر کے سرکاری اسکولوں میں پہلی تین پوزیشنیں بھی اپنے نام کرتا آرہا ہے۔
دسویں جماعت کے طالب علم ثاقب اللہ جس نے میٹرک کے سالانہ بورڈ امتحان میں ضلع بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی نے جیونیوز کو بتایا کہ بارش ہو گرمی ہو یا سردی ہم نے محنت پر یقین رکھا ہے، اساتذہ نے بھی دیانتداری کے ساتھ ہمیں پڑھایا اور یوں ہم ہرسال نہ صرف سو فیصد نتائج حاصل کرتے ہیں بلکہ ضلع خیبرمیں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشنیں بھی حاصل کرتے ہیں۔
1913 میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول عالم گودر کے طلبا اور اساتذہ کی محنت اور فرض شناسی سے ثابت ہوتا ہے کہ عزم ہو تو وسائل کی کمی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، یہ اسکول دیگر سرکاری درسگاہوں سے کے لیے قابل تقلید ہے۔