01 مئی ، 2024
سندھ کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے موٹر رجسٹریشن ونگ میں اہم عہدوں پر من پسند افراد کے طویل عرصے سے مسلسل تعینات رہنے اور اعلیٰ عہدوں پر چھوٹے ملازمین کو فائز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے سوک سینٹر میں قائم سندھ حکومت کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کےموٹر رجسٹریشن ونگ میں سسٹم کے دھندے کو چلانے کیلئے محکمے کے بعض افسران برسوں سے ایک ہی سیٹ پر موجود ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ موٹر رجسٹریشن ونگ کے بعض مخصوص کاؤنٹرز کے انچارج 15 سال سے مسلسل ایک ہی پوسٹ پر قابض ہیں اور کوئی انہیں ٹرانسفر نہیں کر سکتا، یہ افسران سندھ حکومت کی اعلیٰ ترین شخصیت کے قریبی عزیز بتائے جاتے ہیں اور یہ مخصوص کاؤنٹرز اوپر کی آمدنی کے حوالے سے سونے کی چڑیا مانے جاتے ہیں۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں سامنے آنے والا ایک اور اہم معاملہ سینیئرعہدوں پر جونیئر ملازمین سے کی تعیناتی ہے، سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے برخلاف موٹر رجسٹریشن ونگ میں من پسند جونیئر افسران کو سینیئر عہدوں پر تعینات کیا جا رہا ہے جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی تعیناتی سرفہرست ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے سوک سینٹر میں قائم موٹر رجسٹریشن ونگ میں سرکاری نظام کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ایک متوازی نظام بھی کام کر رہا ہے جسے ’سسٹم‘ کہا جاتا ہے۔
سسٹم کا یہ دھندا اسپیڈ منی کے ذریعے کام کی رفتار بڑھا دیتا ہے اور گاڑیوں کی رجسٹریشن سمیت دیگر کاموں میں حائل قانونی پیچیدگیاں بھی دور کر دیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سسٹم کے تحت گاڑی دکھائے بغیر گاڑی کی کلیئرنس اور رجسٹریشن کیلئے اضافی پیسے، نئی نمبر پلیٹ جلدی دینے، پسند کی نمبر پلیٹ، کمپنیوں کی گاڑیوں کی ایک ساتھ اور جلد رجسٹریشن، کمرشل گاڑیوں کی رجسٹریشن اور دیگر کاموں کو جلدی نمٹانے کیلئے رقم وصول کی جاتی ہے اور سسٹم کے نام سے ماہانہ کروڑوں روپے کا دھندا کیا جا رہا ہے۔
ایک جونیئر کلرک نے جیو نیوز کو بتایا کہ موٹر رجسٹریشن کاؤنٹرز کے تمام انچارج کمپیوٹر سسٹم پر اپنی آئی ڈی کے بجائے جونیئر کلرک کی آئی ڈی غیر قانونی طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی ممکنہ قانونی پکڑ سے بچ سکیں جبکہ جونیئر کلرک اس غیرقانونی عمل پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
جیونیوز نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں ان مبینہ بے قاعدگیوں کے بارے میں مؤقف کیلئے متعلقہ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی لیکن انہوں نے مؤقف دینے سے معذرت کر لی۔