Time 08 مئی ، 2024
صحت و سائنس

کچے آموں کے استعمال کے 7 بہترین فوائد

آج کل کچے آم ہر جگہ دستیاب ہیں / فائل فوٹو
آج کل کچے آم ہر جگہ دستیاب ہیں / فائل فوٹو

کچے آم آج کل ہر جگہ دستیاب ہیں اور لوگ انہیں چٹنیوں یا مختلف چیزوں کے لیے استعمال بھی کرتے ہیں۔

پاکستان میں کچے آموں سے مشروب تیار کیے جاتے ہیں جبکہ چٹنیوں کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔

اس کا اچار بھی تیار کیا جاتا ہے جبکہ متعدد غذائی اجزا کے باعث کچے آم بھی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

اس پھل کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

شدید گرمی سے تحفظ

کچے آموں کے جوس سے گرمی کے اثرات کی شدت میں کمی آتی ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن اور منرلز کی کمی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

گرم موسم میں پسینے کے باعث جسم میں متعدد منرلز کی کمی ہوتی ہے۔

یہ پھل جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

نظام ہاضمہ کے لیے مفید

کچے آموں کے استعمال سے نظام ہاضمہ کے ان مسائل سے تحفظ فراہم ہوتا ہے جو موسم گرما میں عام ہوتے ہیں۔

یہ نظام ہاضمہ کے افعال کو متحرک کرتا ہے جس سے غذائی نالی کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ قبض، بدہضمی، تیزابیت اور سینے میں جلن جیسے مسائل سے ریلیف ملتا ہے۔

دل کی صحت بہتر ہوتی ہے

بی وٹامنز اور فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث یہ پھل دل کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

اس کے استعمال سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جبکہ خون کی گردش بہتر ہوتی ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

جگر کے لیے بھی مفید

کچے آم جگر کی صحت کے لیے بھی مفید سمجھے جاتے ہیں۔

ان کے استعمال سے bile ایسڈز بننے کا عمل متحرک ہوتا ہے جبکہ جگر کے وہ افعال متحرک ہوتے ہیں جو جسمانی صفائی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے

وٹامن اے، سی اور دیگر غذائی اجزا کے باعث یہ پھل مدافعتی نظام کے لیے بھی بہترین ثابت ہوتا ہے۔

مدافعتی نظام ہمارے جسم کو متعدد موسمی بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور کھانسی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

خون کی کمی سے تحفظ

شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ کچے آموں کے استعمال سے خون کے مختلف امراض جیسے خون کی کمی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

وٹامن سی سے بھرپور ہونے کے باعث کچے آم خون کی شریانوں کی لچک میں اضافہ اور خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

جسمانی وزن میں کمی

اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو کچے آموں سے مدد لے سکتے ہیں۔

اس پھل میں کیلوریز اور قدرتی مٹھاس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جس سے میٹابولزم متحرک ہوتا ہے اور پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :