06 مئی ، 2024
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ سے زیادہ افراد دمہ کے مریض ہیں۔
دمہ بہت تکلیف دہ اور دائمی مرض ہوتا ہے جس کا ابھی کوئی علاج دستیاب نہیں بلکہ اس کی علامات کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اس کے شکار افراد کو سانس کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سے خود کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
اس مرض میں پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں جس کے باعث سانس لینا اور روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
دمہ کے دورے کے دوران سانس کی نالی سوج جاتی ہے اور مسلز سکڑ جاتے ہیں، جس سے کھانسی اور سینے میں گھٹن جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند قدرتی طریقوں سے آپ دمہ کی علامات کی شدت کم کر سکتے ہیں یا اس سے بچ سکتے ہیں۔
اضافی جسمانی وزن یا موٹاپے سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے یا اس کے شکار ہونے پر علامات کی شدت بدترین ہو جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے۔
خاص طور پر ایسی غذائیں جن میں بیٹا کیروٹین، وٹامن سی اور وٹامن ای کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
ان غذاؤں کے استعمال سے سانس کی نالیوں کا ورم گھٹ جاتا ہے۔
پالک، ٹماٹر، شکر قندی، خربوزے، میٹھا کدو، شملہ مرچ، اسٹرابیری اور ترش پھلوں میں یہ غذائی اجزا کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق دمہ اور معدے میں موجود بیکٹریا کے درمیان تعلق موجود ہے۔
یعنی اگر معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کا توازن بگڑ جائے تو دمہ کی علامات بدترین ہو سکتی ہیں۔
پرو بائیوٹیکس کے استعمال سے ورم میں کمی آتی ہے اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معمول کی ادویات کے ساتھ دہی یا اس جیسی پروبائیوٹیکس پر مبنی غذاؤں کا استعمال دمہ کی علامات کی شدت میں کمی لاتا ہے۔
لہسن صحت کے لیے مفید ہوتا ہے اور اس کی ورم کش خصوصیات کے باعث یہ دمہ کی علامات کی شدت بھی کم کرتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لہسن سے جسم میں ورم کا باعث بننے والے خلیات کی تعداد میں کمی آتی ہے جس سے پھیپھڑوں کا ورم گھٹ جاتا ہے۔
ادرک بھی ورم کش ہوتا ہے اور اس کے استعمال سے دمہ کی علامات کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
چوہوں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ ادرک میں موجود مرکبات سے پھیپھڑوں میں الرجی سے ہونے والا ورم کم ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس یہ عندیہ بھی ملا ہے کہ ادرک کے استعمال سے سانس کی نالی کے مسلز کو سکون ملتا ہے جس سے دمہ کی علامات کی شدت گھٹ جاتی ہے۔
شہد کو اکثر کھانسی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر یہ دمہ کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شہد سے دمہ کے شکار افراد کے نظام تنفس اور پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں، مگر یہ فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب شہد کو زیرے کے ساتھ گرم پانی میں ملا کر استعمال کیا جائے۔
مچھلی کے تیل اور تِلوں کے تیل میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈزسے صحت کو متعدد فوائد ہوتے ہیں۔
ان کے استعمال سے سانس کی نالی کا ورم بھی گھٹ جاتا ہے جس سے دمہ کے شکار افراد کے پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہو جاتے ہیں۔
البتہ ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
چائے یا کافی میں موجود جز کیفین سانس کی نالیوں کو کھولتا ہے جبکہ نظام تنفس کے مسلز کے افعال بھی بہتر کرتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سے 3 کپ چائے پینے سے دمہ سے متاثر ہونے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
نیند دمہ کے مرض کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ناقص نیند سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ دگنا بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا گہ اچھی نیند سے دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، یعنی اس بیماری کو خود سے دور رکھنا بہت آسان ہے اور اس مقصد کے لیے اچھی نیند کو یقینی بنائیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔