Time 04 جون ، 2024
صحت و سائنس

وہ عام مسئلہ جس سے جوان افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

وہ عام مسئلہ جس سے جوان افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

موجودہ عہد میں دنیا بھر میں موٹاپا ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے اور اس کے نتیجے میں جوان افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 65 سال سے کم عمر مردوں اور 50 سال سے کم عمر خواتین میں زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے سے 10 برس کے دوران ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں ایک لاکھ 9 ہزار سے زائد خواتین اور 27 ہزار 239 مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے شکار تھے۔

تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ ان افراد میں 2000 سے 2020 کے دوران ہارٹ اٹیک اور فالج کے کتنے کیسز سامنے آئے۔

اس عرصے میں 12 ہزار سے زائد ہارٹ اٹیک یا فالج کے کیسز کو ریکارڈ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 10 سال یا اس سے زائد عرصے سے موٹاپے کا سامنا کرنے والے جوان مردوں اور خواتین میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 25 سے 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

البتہ 50 سال سے زائد عمر کی خواتین اور 65 سال سے زائد عمر کے مردوں میں اس خطرے میں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

تحقیق کے مطابق جسمانی وزن کو جتنی جلد کنٹرول کرلیا جائے، اتنی جلد ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت دیگر جان لیوا امراض قلب کا خطرہ گھٹ جائے گا۔

محققین نے بتایا کہ اضافی جسمانی وزن کے مضر اثرات طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھ کر ہم جان لیوا طبی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں جب موٹاپے کو جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ موٹاپے سے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2، کینسر اور دیگر متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں مختلف عمروں کے افراد پر موٹاپے سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے مطابق موٹاپے سے درمیانی عمر میں جان لیوا ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ موٹاپے کے شکار معمر افراد میں یہ خطرہ اتنا زیادہ نہیں ہوتا۔

اس تحقیق کے نتائج Endocrine Society کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے گئے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔

دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔

مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں دل کے امراض کی شرح میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔

مزید خبریں :