22 جون ، 2024
گرمی کے موسم میں بغلوں میں پسینہ خواتین اور مرد سب کا ہی مسئلہ ہے۔
پسینے کے باعث ناصرف انسان الجھن کا شکار ہو جاتا ہے بلکہ دفاتر میں کام کرنے والے افراد کیلئے بغلوں میں پسینے کے باعث شرٹ پر نظر آنے والے نشانات اور پسینے کی بو بھی شدید پریشانی کا باعث ہوتی ہے۔
بغلوں میں آنے والے پسینے کی بو کو ختم کرنے کے لیے تو ہم پہلے ایک خبر میں بتا چکے ہیں کہ اس کا بہترین اور سستا ترین حل پھٹکری کا استعمال ہے جسے نہانے کے پانی میں ملا کر یا پھر پھٹکری کو بغلوں میں مل کر پسینے کی بو سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لیکن آج ہم آپ کو بغلوں میں آنے والے پسینے سے جڑے ایک اور اہم مسئلے کے حل کے بارے میں بتائیں گے۔
بغلوں میں پسینے کے باعث شرٹ پر پڑنے والے دھبوں سے چھٹکارا پانے یا پھر اس مسئلے سے مکمل طور پر نجات پانے کے بہت سے قدرتی اور طبی طریقے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو بتائیں گے۔
اگر آپ بغلوں میں ڈیوڈیرنٹ کا استعمال کرتے ہیں تو اس کی جگہ اینٹی ایسپائرنٹ (ANTIASPIRANT) کا استعمال کریں کیونکہ ڈیوڈیرنٹ شاید آپ کے پسینے کی بو کو تو کم کر دے لیکن اسے روک نہیں سکتا جبکہ اینٹی ایسپائرنٹ پسینے کو روکنے کے ساتھ اس کی بو کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ کچھ افراد پر اینٹی ایسپائرنٹ بھی مؤثر طریقے سےکارآمد ثابت نہیں ہوتے تو ایسے ماہرین ایسے افراد کو ایلومینیم کلورائیڈ کی زائد مقدار والے اینٹی ایسپائرنٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور اگر یہ بھی کام نہ کرے تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ کر کے اپنے مسئلے کا حل تلاش کریں۔
نہانے کے بعد کپڑے پہننے سے پہلے کچھ منٹ کا وقفہ ضرور رکھیں تاکہ نہانے کے باعث آپ کی بغلوں میں رہ جانے والے پانی کے ذرات اچھی طرح سے خشک ہو جائیں۔
بغلوں کے پسینے سے بچنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ بغلوں کے بال باقاعدگی سے کاٹیں کیونکہ بال نمی کو جذب کرتے ہیں جو پسینے کا باعث بنتے ہیں۔
اگر آپ کو بغلوں میں بہت زیادہ پسینہ آنے کی شکایت ہے تو آپ کے لیے ضروری ہے کہ باقاعدگی سے بالوں کی صفائی کریں اور اگر آپ بغلوں کے بال صاف کرتے ہیں تو ڈیوڈیرنٹ یا اینٹی ایسپائرنٹ کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ بہت سی غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کا استعمال پسینے کا باعث بنتا ہے لہٰذا کم فائبر والی غذاؤں کا استعمال ناصرف آپ کے نظام ہاضمہ کو زیادہ دیر تک کام کے لیے تیار رکھتا ہے بلکہ اس سے پسینہ بھی کم آتا ہے جبکہ سوڈیم کی زائد مقدار والی غذاؤں کے استعمال سے ہمارا جسم پورا دن نمکیات پیشاب اور پسینے کی صورت میں خارج کرتا رہتا ہے۔
پانی، ڈیری کی مصنوعات، بادام اور پنیر (چیز) کے استعمال سے پسینے کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے جبکہ سبزیاں، فروٹ، زیتون کے تیل، دلیہ، میٹھے آلو اور گرین ٹی کا استعمال بھی پسینے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
جسم کو ٹھنڈا رکھنے اور بغلوں کے پسینے سے بچنے کے لیے زیادہ پانی کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
اسکن ٹائٹ کپڑے پہننے سے بھی بغلوں میں پسینہ پیدا ہوتا ہے لہٰذا ڈھیلے ڈھالے اور کھلے کپڑے پہنیں تاکہ بغلوں میں کم پسینہ آئے۔
پاکستان میں عوام کی بڑی تعداد چائے بہت شوق سے پیتی ہے لیکن اس میں موجود کیفین بھی پسینے کا باعث بنتی ہے لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ بغلوں کے نیچے پسینہ نہ آئے تو کیفین ملی اشیا جیسے چائے اور کافی کا استعمال ترک کر دیں۔
کیفین والی اشیاء کے استعمال سے ناصرف بلڈ پریشر بڑھتا ہے بلکہ دل کی دھڑکن بھی تیز ہوتی ہے جو پسینے کا باعث بنتی ہیں۔
کیفین کی طرح نیکوٹین بھی جب سگریٹ کے ذریعے سے ہمارے جسم میں داخل ہوتی ہے تو ہمارے جسم کے درجہ حرارت کو بڑھا دیتی ہے، دل کی دھڑکن کو تیز کر دیتی ہے جو پسینے کے غدود کو متحرک کر دیتے ہیں۔