01 جولائی ، 2024
ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور دنیا بھر اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنا زیادہ مشکل نہیں، درحقیقت غذائی عادات کے ذریعے اس دائمی مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ڈیڑھ ہزار سے زائد درمیانی عمر کے مردوں کی غذائی عادات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کتنے افراد جینیاتی طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کے آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں اور پھر یہ جائزہ لیا گیا کہ صحت کے لیے مفید غذا سے اس دائمی مرض کے خطرے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران ایسی غذاؤں کو شناخت کیا گیا جو ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ان غذاؤں کے استعمال سے اس دائمی مرض سے بچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سبزیاں، بیریز، پھلوں، ویجیٹیبل آئل، مچھلی، چکن، آلو، بغیر چینی کا دہی، کم چکنائی والا پنیر، دلیہ، پاستا اور براؤن چاول جیسی غذاؤں کا استعمال ذیابیطس ٹائپ سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
اس کے مقابلے میں فرنچ فرائیز، برگر، پیزا، ریفائن پاستا یا چاول، میٹھی اشیا، آئس کریم، سفید ڈبل روٹی، بسکٹ، سرخ گوشت سے بنے پکوان اور چینی والے دہی کو کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت کے لیے مفید غذاؤں کے استعمال سے خون میں شکر کی سطح گھٹ جاتی ہے جس سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ شوگر جیسے مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
درحقیقت ان غذاؤں کے استعمال سے جینیاتی طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے بھی اس دائمی مرض سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اچھی غذا کے استعمال سے ہر ایک کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان غذاؤں کے استعمال سے کھانے سے پہلے اور بعد کے بلڈ گلوکوز کی سطح میں کمی آتی ہے جبکہ انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔
خیال رہے کہ ذیابیطس کی تمام اقسام میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانا جسے ہائی بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔
ہمارا جسم بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین تیار کرتا ہے۔
لبلبے میں بننے والا یہ ہارمون خون میں موجود گلوکوز کو خلیات کے اندر داخل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یعنی جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذا گلوکوز میں تبدیل ہوتی ہے جس کے ردعمل میں لبلبے سے انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خلیات کے دروازے کھول کر گلوکوز کو توانائی میں بدلتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ غذا کا انتخاب ذیابیطس سے تحفظ یا اس سے متاثر ہونے کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔