08 جولائی ، 2024
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دنیا کا اوسط درجہ حرارت مسلسل 12 ماہ تک صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہا۔
یہ انکشاف یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus کلائیمٹ چینج سروس (سی سی سی ایس) نے ایک رپورٹ میں کیا۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
مگر سی سی سی ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی 2023 سے جون 2024 کے دوران عالمی درجہ حرارت اب تک کے ریکارڈز کے مطابق سب سے زیادہ رہا۔
ایک سال کے دوران زمین کو صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.64 سینٹی گریڈ زیادہ درجہ حرارت کا سامنا ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابھی یہ کہنا غلط ہوگا کہ ہم پیرس معاہدے پر عملدرآمد میں ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ ابھی بھی حالات بہتر ہوسکتے ہیں، مگر درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ افراد کو سخت موسم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
درحقیقت درجہ حرارت میں مستحکم اضافے سے تباہ کن حالات کا خطرہ بڑھ رہا ہے مگر پیرس معاہدے کی ناکامی اس وقت ثابت ہوگی جب 20 یا 30 سال تک عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہے۔
سی سی سی ایس کے ڈائریکٹر Carlo Buontempo نے کہا کہ یہ حالات حیران کن نہیں بلکہ موسم میں آنے والی بڑی اور مسلسل تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کسی وقت موسمیاتی شدت میں کمی آجائے مگر اس وقت تک ہم نئے ریکارڈز کو بنتے اور ٹوٹتے دیکھتے رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کو روکنا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم زہریلی گیسوں کے اخراج کو نہیں روک دیتے۔
رپورٹ میں گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین جون قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ مسلسل 12 واں مہینہ تھا جب عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔
اسی طرح یہ مسلسل 13 واں مہینہ ہے جس نے گرم ترین ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
جون 2023 سے اب تک ہر مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔
جون 2024 کے دوران متعدد ممالک میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ دیکھنے میں آئے، جیسے سعودی عرب میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جبکہ یونان سمیت متعدد یورپی ممالک میں شدید گرمی سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے۔