10 جولائی ، 2024
ورزش کو صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے مگر کتنے وقت تک جسمانی سرگرمیوں سے موٹاپے سے نجات پانے اور امراض قلب بشمول فالج سے بچنے میں مدد ملتی ہے؟
اس کا جواب ایک نئی طبی تحقیق میں دیا گیا۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے محض 30 منٹ تک سخت ورزشیں جیسے دوڑنے یا ویٹ ٹریننگ کرنے سے موٹاپے کے شکار افراد میں امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح ہر ہفتے 8 سے 9 گھنٹے معتدل جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی سے بھی صحت کو یہ فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں موٹاپے کے شکار افراد پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور دریافت ہوا کہ ورزش کرنے سے چربی گھلانے کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ پیٹ اور کمر کے گرد چربی بڑھنے یا توند نکلنے سے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے دوران 37 سے 73 سال کی عمر کے 70 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق کے دوران ان افراد کی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ کلائیوں میں موجود ٹریکنگ ڈیوائسز سے لیا گیا۔
سخت ورزشوں جیسے دوڑنے، سوئمنگ، سیڑھیوں میں پڑھنے اور دیگر سے سانس پھول جاتا ہے اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں سے موٹاپے سے لاحق ہونے والے خطرات میں کمی آتی ہے۔
مگر معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانے والے افراد کی صحت کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی کمی آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ چہل قدمی کے مقابلے میں دوڑنے سے صحت کو 15 گنا زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جسمانی سرگرمیاں جیسے توازن کی ٹریننگ اور دیگر صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس وقت محدود ہو تو سخت جسمانی سرگرمیوں کو ترجیح دینی چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں امراض قلب سے ہوتی ہیں اور موٹاپا ان امراض کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر میں سے ایک ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ لوگوں میں سخت جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ جسمانی وزن میں کمی کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہو۔