Time 15 جولائی ، 2024
کھیل

سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم تبدیل نہیں ہوگی، ہر 3 ماہ بعد فٹنس ٹیسٹ لازمی قرار، بڑے فیصلوں کا اعلان ہوگیا

سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم تبدیل نہیں ہوگی، ہر 3 ماہ بعد فٹنس ٹیسٹ لازمی قرار، بڑے فیصلوں کا اعلان ہوگیا
ٹیم کے اندر یونٹی اور اتفاق نظر آنا چاہیے، گروپنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا: چیئرمین پی سی بی—فوٹو: فائل

لاہور: چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کرکٹ اور ٹیم کی کارکردگی کی بہتری کے لیے بڑے فیصلوں کا اعلان کردیا۔

نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں محسن نقوی کی زیر صدارت 3 گھنٹے طویل اجلاس ہوا جس میں کرکٹ کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیاگیا۔

بورڈ نے گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کو  بھی سلیکشن کمیٹی میں شامل کرلیا اور  ہر کھلاڑی کا ہر 3 ماہ بعد فٹنس ٹیسٹ لازمی قرار دیا جب بورڈ نے فیصلہ کیا ہےکہ ہر کھلاڑی کو لازماً ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی، ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے طریقہ کار کو سلیکشن کمیٹی حتمی شکل دے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم فی الحال کم نہیں کی جائے گی، سینٹرل کنٹریکٹ کی مدت ایک برس کے لیے ہو گی، کنٹریکٹ کے کھلاڑیوں کی پرفارمنس اور فٹنس پر ہر برس جائزہ لیا جائے گا، کنٹریکٹ کی مختلف کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کی شمولیت وضع کردہ طریقہ کارکے تحت ہوگی، فٹنس اور   پرفارمنس کے معیار پر پورا اترنے والے کھلاڑیوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا، معیار پر پورا نہ اترنے والے کھلاڑیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔

 ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: چیئرمین پی سی بی

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہوگی، ٹیم کے اندر یونٹی اور اتفاق نظر آنا چاہیے، گروپنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اس پر مینجمنٹ کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کسی بھی کھلاڑی کے بارے میری سفارش بھی نہ مانی جائے۔

محسن نقوی نے اسلام آباد اور پشاور میں بھی ہائی پرفارمنس سینٹرز بنانے کی ہدایت کی، اس سلسلے میں گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی حتمی رپورٹ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی مکمل بااختیار ہیں، ان پر پورا اعتماد ہے، انہیں فری ہینڈ دیا ہے، امید ہے کہ دونوں بہترین نتائج دیں گے۔

دوسری جانب ڈومیسٹک کنٹریکٹ کا جائزہ لینے کے لیے محمد یوسف، اسد شفیق، عثمان واہلہ اور ندیم خان کو ذمہ داری دے دی گئی۔

مزید خبریں :