Time 16 جولائی ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

سائنسدانوں نے چاند پر انسانوں کے قیام کیلئے زیرسطح بہترین غار دریافت کرلیا

سائنسدانوں نے چاند پر انسانوں کے قیام کیلئے زیرسطح بہترین غار دریافت کرلیا
اس غار کا تصوراتی خاکہ / فوٹو بشکریہ ناسا

سائنسدانوں نے چاند کی سطح کے نیچے ایسی غار دریافت کی ہے جس تک رسائی سطح سے ممکن ہے اور وہ انسانی بیس کے لیے مثالی ثابت ہو سکتی ہے۔

اس غار تک رسائی چاند کے اس حصے سے ممکن ہو سکتی ہے جہاں انسانوں نے 5 دہائیوں قبل پہلی بار قدم رکھا تھا۔

ناسا کے lunar reconnaissance orbiter (ایل آر او) کے ریڈار ڈیٹا کے تجزیے کے دوران چاند کے خطے Mare Tranquillitatis میں موجود گڑھے کا انکشاف ہوا۔

یہ چاند کا اب تک دریافت ہونے والا گہرا ترین گڑھا ہے جو 45 میٹر چوڑی اور 80 میٹر طویل غار تک لے جاتا ہے۔

یعنی اس غار کا رقبہ 14 ٹینس کورٹس کے برابر ہے اور یہ سطح سے 150 میٹر نیچے واقع ہے۔

اٹلی کی ٹرینٹو یونیورسٹی سے تعلق سائنسدان Lorenzo Bruzzone نے بتایا کہ یہ غار ممکنہ طور پر کسی آتش فشاں کی خالی سرنگ ہوگی اور اس طرح کا مقام چاند پر مستقبل کے انسانی مشنز کے لیے ٹھکانے کا کام کرسکتا ہے، جہاں چاند کے سخت موسمی حالات سے قدرتی تحفظ مل سکے گا۔

اس گڑھے کو سب سے پہلے ایک دہائی قبل دریافت کیا گیا تھا اور اس وقت یہ خیال سامنے آیا تھا کہ یہ گڑھا زیرسطح غاروں کے نظام سے منسلک ہے۔

ایل آر او کی جانب سے کھینچی گئی اس گڑھے کی ایک پرانی تصویر میں دکھایا گیا تھا کہ یہ 10 میٹر چوڑا ہے، مگر اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہ گڑھا بند تھا یا کسی زیرسطح غار تک لے جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے چاند پر انسانوں کے قیام کیلئے زیرسطح بہترین غار دریافت کرلیا
چاند پر موجود گڑھا / فوٹو بشکریہ ناسا

اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایل آر او ڈیٹا اور کمپیوٹر ماڈلز سے ایک غار کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

جرنل نیچر آسٹرونومی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس طرح کی غاروں سے چاند کے بننے اور آتش فشانی تاریخ کے سراغ مل سکتے ہیں جبکہ ان میں پانی سے بنی برف بھی موجود ہوسکتی ہے۔

یہ برف چاند پر طویل المعیاد انسانی مشنز اور آبادیاں بسانے کے لیے اہم ترین ثابت ثابت ہوگی۔

اب تک چاند پر کم از کم 200 گڑھے دریافت کیے جاچکے ہیں اور زیادہ تر آتش فشانی میدانوں میں موجود ہیں جو سطح کے نیچے موجود سرنگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق غاروں کا نظام مستقل کے انسانی بیسز کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں چٹانوں کی موٹائی لوگوں اور عمارات کو چاند کے سخت موسمی حالات سے تحفظ فراہم کرے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سب سے بڑا چیلنج غار تک پہنچنا ہوگا کیونکہ گڑھے سے 125 میٹر نیچے اتر کر ہی ہم تہہ تک پہنچ سکیں گے، یقیناً وہاں پہنچنا اور باہر آنا ممکن ہے مگر اس کے لیے کافی بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔

مزید خبریں :