Time 18 جولائی ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

زمین کے پڑوسی سیارے پر زندگی کا عندیہ دینے والی گیسوں کی موجودگی کا انکشاف

زمین کے پڑوسی سیارے پر زندگی کا عندیہ دینے والی گیسوں کی موجودگی کا انکشاف
زہرہ زمین کا پڑوسی سیارہ ہے / اے ایف پی فوٹو

زہرہ نظام شمسی کا دوسرا اور ہماری زمین کا پڑوسی سیارہ ہے۔

درحقیقت یہ ہمارے نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ تصور کیا جاتا ہے اور وہاں اتنی گرمی ہوتی ہے کہ ٹھوس دھاتیں بھی پگھل جاتی ہیں جبکہ اس کی فضا بھی زہریلی تصور کی جاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ زہرہ کو نظام شمسی میں رہنے کے لیے سب سے خطرناک مقام مانا جاتا ہے مگر ماہرین نے اس کی فضا میں 2 ایسی گیسوں کو شناخت کیا ہے جو زندگی کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔

برطانیہ میں ایک کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج پیش کیے گئے جس میں ایسے شواہد موجود تھے جن سے زہرہ میں فاسفین نامی گیس کی موجودگی کا عندیہ ملتا ہے۔

یہ گیس زمین پر جراثیم آکسیجن سے محروم ماحول میں بناتے ہیں اور چٹانی سیاروں میں اس گیس کی موجودگی کو زندگی کا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔

امپرئیل کالج لندن کی ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا۔

محققین نے بتایا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ گیس وہاں موجود ہے، مگر یہ معلوم نہیں کہ وہ کیسے بن رہی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ وہاں کا کوئی کیمیائی عمل ہو یا ممکنہ طور پر کسی قسم کی زندگی کا نتیجہ ہو۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں زہرہ پر ایمونیا گیس کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا۔

کارڈف یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا۔

زمین پر یہ گیس حیاتیاتی سرگرمیوں اور صنعتی کاموں کے دوران بنتی ہے اور سائنسدانوں کے مطابق زہرہ پر اس کی موجودگی کی ابھی وضاحت کرنا مشکل ہے۔

محققین کے مطابق یہ ابتدائی نتائج ہیں اور ٹیلی اسکوپ کے ڈیٹا کے مشاہدے میں ایمونیا کی موجودگی کا عندیہ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نتائج کی تصدیق کرلیں تو بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ زہرہ میں کسی قسم کی زندگی کا ثبوت ہے۔

ان گیسوں کی موجودگی سے زہرہ پر کسی قسم کی خلائی زندگی کو ابھی ثابت نہیں کیا جاسکتا مگر ان تحقیقی نتائج سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ زمین کے پڑوسی سیارے پر کسی قسم کی زندگی موجود ہوسکتی ہے۔

زہرہ کی سطح پر درجہ حرارت 450 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جو ٹھوس دھاتوں کو پگھلانے کے لیے کافی ہے جبکہ وہاں ہوا کا دباؤ زمین کی سطح کے مقابلے میں 90 گنا زیادہ ہے اور وہاں کے بادل تیزابی سیال پر مبنی ہوتے ہیں۔

مگر سطح سے 50 کلومیٹر اوپر زہرہ کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ زمین کے قریب ہوتا ہے اور ممکنہ طور پر وہاں بہت سخت جان جراثیم ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج بہت چونکا دینے والے ہیں مگر یہ ابتدائی نتائج ہیں اور ابھی اس حوالے سے مزید کام کرنا ہوگا تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ زہرہ میں موجود کسی قسم کی زندگی کے آثار ہیں یا کسی نامعلوم کیمیائی عمل کا نتیجہ۔

مزید خبریں :