Time 04 اگست ، 2024
صحت و سائنس

دن بھر میں کتنا وقت بیٹھ کر گزارنا صحت کے لیے بہترین ہوتا ہے؟

دن بھر میں کتنا وقت بیٹھ کر گزارنا صحت کے لیے بہترین ہوتا ہے؟
آج کل بیشتر افراد دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں / فائل فوٹو

موجودہ عہد میں بیشتر افراد ایسی ملازمتیں کرتے ہیں جن میں ان کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزرتا ہے۔

دن بھر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد کے لیے سست طرز زندگی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ دن میں کتنا وقت بیٹھ کر گزارنا چاہیے یا یوں کہہ لیں کہ کتنا وقت بیٹھ کر گزارنا صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا؟

اس کا کوئی ٹھوس جواب موجود نہیں مگر ماہرین کے مطابق کم از کم وقت تک بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر ایک گھنٹے بیٹھنے کے بعد 2 سے 3 کی معتدل ورزش سے صحت کے لیے اچھا توازن قائم ہوتا ہے۔

اس حوالے سے 2021 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جو افراد زیادہ وقت تک بیٹھ کر گزارتے ہیں، انہیں دن بھر میں کم از کم 40 منٹ تک معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا چاہیے، تاکہ کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 30 فیصد تک گھٹ جائے۔

تحقیق کے مطابق جو افراد دن بھر میں محض 6 گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں، انہیں دن بھر میں صرف 5 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

یعنی آپ جتنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزاریں گے، آپ کو اتنی زیادہ جسمانی سرگرمیوں کی ضرورت ہوگی۔

2023 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں بیٹھنے کے مجموعی وقت کو چند منٹ کم کرکے معتدل ورزش کو عادت بنایا جائے تو دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

2023 کی ایک ہی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن بھر میں 12 گھنٹے سے زائد وقت تک بیٹھ کر گزارنے سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بیٹھ کر وقت گزارنے سے دل پر منفی جبکہ جسمانی سرگرمیوں سے دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ بیٹھ کر وقت گزارنے سے جسم کے متعدد نظام کے افعال متاثر ہوتے ہیں جبکہ ہڈیوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔

زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے مسلز کمزور ہوتے ہیں خاص طور کمر اور ٹانگوں پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کچھ ماہرین کے مطابق زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جسم میں خون کی گردش گھٹ جاتی ہے، جسمانی وزن بڑھتا ہے اور لوگ موٹاپے کے شکار ہو جاتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :