05 اگست ، 2024
جو افراد اکثر نیند کی کمی کے شکار رہتے ہیں ان میں متعدد دائمی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل نیچر میڈیسن میں شائع تحقیق میں 9785 بالغ افراد کو شامل کرکے ان کی نیند کی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔
فٹنس ٹریکرز کے ذریعے یہ ڈیٹا اکٹھا کیا اور پھر اس کا موازنہ ان افراد کو لاحق امراض سے کیا گیا۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دیگر دائمی امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مگر دائمی امراض اور نیند کی کمی کے درمیان تعلق کی وجہ کا تعین کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں لوگوں کے نیند کے ڈیٹا کو طویل عرصے تک اکٹھا کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی یا دیگر مسائل کا سامنا کرنے والے افرا میں دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح نیند کی کمی اور ڈپریشن، موٹاپے، انزائٹی، فشار خون اور ہائی بلڈ شوگر کے درمیان تعلق بھی دریافت کیا گیا۔
اس سے قبل اکتوبر 2023 میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند کا دورانیہ 7 گھنٹے سے معمولی کم ہونا بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 6 ہفتے تک نیند کی کمی سے دل کی شریانوں میں موجود خلیات کو تکسیدی تناؤ کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ تکسیدی تناؤ کے باعث خلیات نقصان دہ مالیکیولز کی صفائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں خلیات ناکارہ ہونے لگتے ہیں اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب شواہد سے معلوم ہوا کہ نیند کے دورانیے میں معمولی کمی بھی امراض قلب کا شکار بنا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ نیند کی معمولی کمی کس حد تک امراض قلب کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔