01 اگست ، 2024
عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں کمزور ہونے کا امکان بھی بڑھتا ہے کیونکہ ان کے حجم میں کمی آتی ہے۔
مگر ہڈیوں کی کمزوری کا سامنا کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، خاص طور پر خواتین میں یہ مسئلہ بہت عام ہوتا ہے۔
مگر ایک آسان عادت کو اپنا کر آپ ہڈیوں کی کمزوری اور بھربھرے پن جیسے تکلیف دہ مرض سے خود کو بچا سکتے ہیں۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل Osteoporosis International میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ ایک مخصوص وقت تک چہل قدمی کی عادت سے ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔
اس میں 24 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو روزانہ چہل قدمی نہیں کرتے، دوسرا گروپ روزانہ 30 منٹ یا اس سے کم وقت تک چہل قدمی کرنے والوں کا تھا، تیسرے گروپ میں ایسے افراد شامل تھے جو روزانہ 30 سے 60 منٹ تک چہل قدمی کرتے تھے، جبکہ چوتھا گروپ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک چہل قدمی کرنے والوں کا تھا۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 37 مہینوں تک لیا گیا اور اس عرصے میں 4586 افراد میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کے عارضے کی تشخٰص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد روزانہ چہل قدمی نہیں کرتے تھے، ان میں اوسطاً ہر 100 میں سے 20 افراد میں ہڈیوں کے مرض کی تشخیص ہوئی۔
جو افراد روزانہ 30 منٹ یا اس سے کم وقت تک چہل قدمی کرتے تھے، ان میں اوسطاً ہر 100 میں سے 19 افراد کو ہڈیوں کے بھربھرے پن کے عارضے کا سامنا ہوا۔
اسی طرح 30 سے 60 منٹ تک چہل قدمی کرنے والوں میں اوسطاً ہر 100 میں سے 15 افراد میں اس تکلیف دہ عارضے کی تشخیص ہوئی۔
ایک گھنٹے سے زائد وقت تک روزانہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں اوسطاً ہر 100 میں سے 10 افراد کو اس عارضے کو سامنے ہوا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک چہل قدمی کرنے سے ہڈیوں کے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چہل قدمی سے ہڈیاں مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا۔
محققین کے مطابق جینیاتی طور پر جن افراد میں ہڈیوں کے امراض کا خطرہ ہوتا ہے، وہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک چہل قدمی کرکے اپنی ہڈیاں محفوظ کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل جون 2024 میں آسٹریلیا کی میکوائر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چہل قدمی کو عادت بنانے سے کمر درد سے بچنا ممکن ہو سکتا ہے۔
آسٹریلیا کی میکوائر یونیورسٹی کی تحقیق میں 701 ایسے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو ماضی میں کمر درد کا سامنا ہوچکا ہوتا تھا۔
انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک کو چہل قدمی کے پروگرام کا حصہ بنایا گیا، دوسرے کو فزیو تھراپی سے متعلق کلاسز میں بھیجا گیا جبکہ تیسرے کو معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی ہدایت کی گئی۔
تینوں گروپس کی ان سرگرمیوں کو 6 ماہ تک برقرا رکھا گیا جس کے بعد ان کی صحت کا جائزہ ایک سے 3 سال تک لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ چہل قدمی کرنے سے کمر درد کا سامنا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں کمر درد کی شکایت 208 دن تک دوبارہ نہیں ہوئی جبکہ فزیو تھراپی گروپ میں شامل افراد کو 112 دن تک اس کا سامنا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چہل قدمی کے لیے خرچہ کرنے کی ضرورت نہیں اور ایسی جسمانی سرگرمی ہے جو ہر فرد اپنا سکتا ہے۔