15 فروری ، 2013
اسلام آباد…پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے جسم کے مختلف نمونوں سے پتہ چلا ہے کہ ان کی موت سے پہلے ماتھے کے ایک حصے اور گردن کے بائیں طرف کی خون کی نالیاں سوجی ہوئی تھیں اور ان کے ارد گرد جما ہوا خون بھی نظر آ رہا تھا ، پھندے والی رسی پر ایک اور شخص کے ڈی این اے شواہد بھی ملے ہیں۔پنجاب ہوم ڈپارٹمنٹ کے ماتحت کام کرنے والی پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے یہ نتائج کامران فیصل کی کلائی ، بازو، کندھے ، گردن اور ماتھے کے نمونوں سے اخذکیے ہیں جو قبر کشائی کے بعد حاصل کیے گئے تھے ۔ فارنزک رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ کامران کے ماتھے اور گردن کی خون کی نالیاں سوجنا اور ان کے ارد گرد خون کا جمنا کسی تشدد کا نتیجہ تھے۔رپورٹ میں واضح کہا گیا ہے کہ کامران فیصل کے معدے میں کسی قسم کے زہر یا ادویات کی بہتات کے شواہد نہیں ملے، یعنی انہیں موت سے پہلے زہردیاگیا اور نہ ہی بے ہوش کیا گیا۔فارنزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کامران کے جسم کے نمونوں سے پتہ چلا ہے کہ ان کا خون نہیں بہا ، تاہم موت سے پہلے گردن کا ایک باریک حصہ ٹوٹا لیکن بڑی ہڈی صحیح سلامت ہے۔ رپورٹ کے مطابق کامران کی دائیں تھائی رائیڈ کارٹیلیج موت سے پہلے ٹوٹی ہوئی ہے۔ جب کہ اسلام آباد میں کیے گئے پوسٹمارٹم کی رپورٹ میں گردن کی بڑی ہڈی کے ٹوٹنے کا کہا گیا تھا۔ بظاہر یہ ایک بڑا واضح فرق ہے اور کامران فیصل کی موت کامعمہ مزید پیچیدہ بھی ہوگیا ہے کیوں کہ اسلام آباد میں کی گئی پوسٹمارٹم رپورٹ میں خون کی نالیوں کے سوجنے کی کوئی بات نہیں تھی۔ماہرین کے مطابق کامران فیصل کے جسم کے نمونوں سے اخذ شدہ نتائج سے موت کی وجوہات کا تعین کرنا مشکل ہے۔ پولی کلینک اسپتال اسلام آباد کے ڈاکٹرز اس موقف پر قائم ہیں کہ کامران فیصل ایک نفسیاتی مریض تھا۔یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ کامران فیصل اپنی موت سے پہلے نیب حکام کو رینٹل پاور کیس سے الگ ہونے کی درخواست کرتے رہے۔ کامران کے والد نے جیو ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بھی اس کی تصدیق کی تھی۔کامران فیصل کی موت کی تحقیقات کے دوران ان کے کمرے سے وہ ڈاکٹری نسخہ بھی برآمد ہوا تھا جس کے مطابق کامران 1999 سے نفسیاتی مریض تھا اور پولی کلینک کی ڈاکٹر عذرا ان کا علاج کر رہی تھیں۔ ڈاکٹر کے مطابق کامران فیصل میں خودکشی کے رجحانات بھی موجود تھے۔پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے بعد سے اسلام آباد پولیس کوئی بھی موقف دینے سے گریز کر رہی ہے ۔پولی کلینک کے ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ کامران فیصل کی موت کیبارے میں حتمی رپورٹ ایک دور وز میں جاری کرے گا ۔