21 اگست ، 2024
حمل کے دوران خواتین کی تمباکو نوشی بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
درحقیقت حمل سے قبل یا اس کے دوران روزانہ محض ایک یا 2 سگریٹس کا استعمال نومولود بچوں کی صحت پر نمایاں منفی اثرات کرسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل آف Epidemiology and Community Health میں شائع تحقیق میں 2016 سے 2019 کے دوران امریکا میں پیدا ہونے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں شامل خواتین سے حمل سے قبل اور حمل کے بعد سگریٹ نوشی کی عادت کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔
ان میں سے 6 سے 9 فیصد خواتین نے بتایا کہ وہ حمل سے قبل اور حمل کے دوران 9 ماہ تک تمباکو نوشی کرتی رہی تھیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کرنے والی ماؤں کے نومولود بچوں میں مختلف طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان بچوں میں پیدائش کے بعد وینٹی لیٹر کی ضرورت کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ انہیں آئی سی یو میں بھی داخل کرایا جاتا ہے۔
اس سے قبل مئی 2024 میں کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ حمل کے دوران ماں کی تمباکو نوشی سے بچے میں موٹاپے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
خیال رہے کہ بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ عالمی سطح پر کافی سنگین ہو چکا ہے اور 5 سے 19 سال کے 18 فیصد بچے اور نوجوان اس سے متاثر ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے سے بچے کی صحت خراب ہوتی ہے جبکہ خود اعتمادی بھی متاثر ہوتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ دوران حمل خواتین کی تمباکو نوشی سے بچے کے معدے میں موجود بیکٹریا پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم یہ طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ دوران حمل ماں کی تمباکو نوشی بچے کے جسمانی وزن کو متاثر کرتی ہے، مگر اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ماؤں کی اس عادت سے بچوں کے معدے میں موجود بیکٹریا کے افعال میں تبدیلیاں آتی ہیں۔